/* */

PDA

View Full Version : kya yeh sahi tareeka hai



aqsakhan
02-12-2008, 07:03 AM
Assalam-o-alaikum
agar kisi ladki ke walidain uski shadi k liye taiyyar nahi hote,agar usnein khud ke liye kisi ko pasand kiya hai aur uski pasand ko jaane begair dekhe begair woh shadi se inkaar kar dein aur mana farma dein,aur woh shaks jise woh pasand karti hai woh banda bhi kisi soorat me intezar karne k liye taiyyar na ho,aur begair waledain ki ilm ke usse nikah karne keh raha ho toh kya yeh jayaz hai????
Reply

Login/Register to hide ads. Scroll down for more posts
Khayal
02-12-2008, 07:31 PM
:w:

Sab say pelhay tu ye banaday sahab intehaai badtamez hen, jo os larki ko chup ker nikah kernay ko keh rahay hein..:ooh::ooh: aesay banday say jo shadi say pehlay hee kisi larki ko ghalat kaam k lieay keh raha hai, os per aetbaar kesay kia jasakta hai...tu meray nazer mein ye banda shadi k qabil hee nahein hai...:skeleton:

Dosri baat, ham sab ko ye zehan mein rakhna chaheay hai, k waldain say berh ker koi bhi hamaray liey behter nahein soch sakta.. walden ko apni pasand say agah zaroor ker dena chahiey hai, ager walden os banday ko kisi bhi wajha say reject ker den tu osay man'na chahiey hai, is liey k hamaray walden apnai tajurbay k lehaz say hamaray mustaqbil ki behtry ka soch ker ham ko mashwara detay hen....:peace:

Aik baat or, walden sirf is banday say shadi per razi nahein hein?? yaa kisi say bhi shadi nahein kerna chahtay??

.
Reply

era
02-15-2008, 11:15 AM
:sl:
khayal sister nay sahi kaha Aqsa sister k galat baat ka mashwera daynay walay loog galat hootay hain aysay logoon say Allah ham sab ko bachaye aameen..
aur waledain haysha apnay bachoon k liye sahi soochtay hain aur sahi faysla kartay hain....

yahaan aap k masalay k baray may kuch sawaal wa jaeaab hain inshAllah aap k masaly ka hal jannay k liye madadgaar hoongaye...
-----------------------------------------------------------------------

سوال :
لڑکی جس سے محبت کرتی ہے گھر والے اس سے شادی کرنے سے انکار کرتے اورکہتے ہیں کہ یہ تیرے ساتھ اچھا برتاؤ نہيں کرے گا اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے لڑکے کو لڑکی سے بحث کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ وہ سخت رویہ میں اس سےبحث کررہا ہے ، لڑکی اس سے محبت کرتی ہے اب اسےکیا کرنا چاہیے ؟

جواب:

الحمدللہ

اول :

کسی بھی عورت – چاہے وہ کنواری ہو یا پہلے سے شادی شدہ – کا اپنے ولی کی اجازت کےبغیر شادی کرنا جائز نہیں ، اس کا جواب کئي ایک سوالوں کے جواب میں گزر چکا ہے آپ تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 2127 ) کے جواب کا مطالعہ کریں ۔

دوم :

عادتا اورغالب طور پر بھی گھر والے ہی اپنی بیٹی کے لیے زيادہ مناسب رشتہ تلاش کرسکتے ہیں اوروہی اس کی تحدید کر سکتے ہیں کہ ان کی بیٹی کے لیے کون بہتر رہے گا ، کیونکہ غالب طور پر بیٹی کو زيادہ علم نہيں ہوتا اورنہ ہی اسے زندگی کا زيادہ تجربہ ہے ، ہوسکتا ہے وہ بعض میٹھے بول اورکلمات سے دھوکہ کھاجائے اوراپنی عقل کی بجائے اپنے جذبات سے فیصلہ کرڈالے ۔

اس لیے لڑکی کو چاہیے کہ اگر اس کے گھروالے دینی اورعقلی اعتبار سے صحیح ہوں تو وہ اپنے گھر والوں کی رائے سے باہر نہ جائے بلکہ ان کی رائے قبول کرلے ، لیکن اگر عورت کےولی بغیر کسی صحیح سبب کے رشتہ رد کریں یا ان کا رشتہ اختیار کرنے میں معیار ہی غیر شرعی ہو مثلا اگر وہ صاحب دین اوراخلاق والے شخص پر کسی مالدار فاسق کو مقدم کریں ۔

تو اس حالت میں لڑکی کےلیے جائز* ہے کہ وہ اپنا معاملہ شرعی قاضی تک لے جائے تا کہ اسے شادی سے منع کرنے والے ولی کی ولایت ختم کرکے کسی اورکو ولی بنایا جائے ۔

سوال کرنے والی بہن کے سوال میں یہ موجود نہیں ، وہ اس طرح کہ انہوں نے ہونے والے خاوند میں جو کچھ دیکھا ہے کہ خاوند کا اخلاق اچھا نہیں جس وجہ سے وہ اس سے شادی کرنے پر رضامند نہیں جس میں ان کی بیٹی کی مصلحت ہے ۔

سوم :

لڑکی اورلڑکے میں جومحبت پیدا ہوتی ہےہوسکتاہے اس کی ابتدا ہی غیر شرعی ہو مثلا ایک دوسرے سے میل جول ، اورخلوت ، کلام اوربات چيت کرنا اورایک دوسری کی تصاویر کا تبادلہ وغیرہ یہ سب کام حرام اورغیر شرعی ہیں۔

اگر تو معاملہ ایسا ہی ہے تولڑکی کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے حرام کام کیا ہے یہ اس کے لیے مرد کی محبت کا پیمانہ نہیں ، اس لیے کہ یہ تو عادت بن چکی ہے کہ مرد اس عرصہ میں بہت زيادہ محبت اور اپنی استطاعت کے مطابق اچھے اخلاق اوراچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ، تا کہ وہ لڑکی کے دل کو اپنی جانب مائل کرسکے تا کہ اس کی خواہش اورمطلب پورا ہوسکے ۔

اوراگر اس کا مقصد اورمطلب حرام کام ہو تو پھر وہ لڑکی اس بھیڑیے کا شکار ہو کر اپنے دین کے بعد سب سے قیمتی اورعزيز چيز بھی گنوا بیٹھتی ہے ، اوراگر اس کا مقصد شرعی ہو – یعنی شادی کرنا – تو پھر اس نے اس کےلیے ایک غیر شرعی طریقہ اختیار کیا ہے ، اورشادی کے بعد لڑکی اس کے اخلاق اورسلوک وبرتاؤ سے تنگ ہوگی ، اس طرح کے معاملات میں اکثر بیویوں کا یہی انجام ہوتا ہے ۔

اس کے باوجود والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے کوئي اچھا اوربہتر رشتہ تلاش کریں ، اورانہیں چاہیے کہ وہ اپنے ہونے والے داماد کے بارہ میں بہت زيادہ تحقیق کریں ، کسی بھی شخص کو کسی گرما گرم بخث سے پہچاننا ممکن نہيں ہوسکتا ہے اس کا کوئي سبب ہے جس نے اسے ایسا کرنے پر مجبور کیا ہو ۔

اعتبار تواس کے دین اوراخلاق کا ہے اورگھر والوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے متعلق علم ہونا چاہیے :

دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے ۔ سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) بوصیری رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی السلسلۃ الصحیحۃ ( 624 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

لڑکی کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی اطاعت کرے کیونکہ وہ اس کی مصلحت کوزيادہ جانتے ہیں ، وہ صرف یہ چاہتے ہيں کہ ہماری بیٹی اپنے خاوند کےساتھ سعادت کی زندگی بسر کرے جو اس کی حرمت کا خیال رکھے اوراس کے حقوق کی بھی پاسداری کرنے والا ہو ۔

ہم سوال کرنے والی بہن کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ سوال نمبر ( 23420 ) کے جواب کا مطالعہ بھی کرے یہ اس کے لیے بہت ہی اہم ہے ۔

واللہ اعلم .



الاسلام سوال وجواب

http://islam-qa.com/index.php?ref=6398&ln=urd
----------------------------------------------------------------------


سوال :
کیا اسلام میں محبت کی شادی زيادہ کامیاب ہے یا والدین کا اختیار کردہ رشتہ ؟

جواب:
الحمد للہ
محبت کی شادی مختلف ہے ، اگرتوطرفین کی محبت میں اللہ تعالی کی شرعی حدود نہیں توڑی گئيں اورمحبت کرنے والوں نے کسی معصیت کا ارتکاب نہیں کیا تو امید کی جاسکتی ہے کہ ایسی محبت سے انجام پانے والی شادی زيادہ کامیاب ہوگي ، کیونکہ یہ دونوں کی ایک دوسرے میں رغبت کی وجہ سے انجام پائي ہے ۔
جب کسی مرد کا دل کسی لڑکی سے معلق ہو جس کا اس کا نکاح کرنا جائز ہے یا کسی لڑکی نےکسی لڑکے کو پسند کرلیا ہو تو اس کا حل شادی کے علاوہ کچھ نہيں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے ) ۔

سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1847 ) بوصیری رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح کہا ہے اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے بھی السلسلۃ الصحیحۃ ( 624 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

سنن ابن ماجہ کے حاشیہ میں سندھی رحمہ اللہ تعالی کا کہتے ہیں :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان :

( دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نکاح کی مثل کچھ نہیں دیکھتے )

یہاں پر لفظ " متحابین " تثنیہ اورجمع دونوں کا احتمال رکھتا ہے ، اورمنعی یہ ہوگا : اگرمحبت دو کے مابین ہو تو نکاح جیسے تعلق کے علاوہ ان کے مابین کوئي اورتعلق اوردائمی قرب نہیں ہوسکتا ، اس لیے اگر اس محبت کے ساتھ ان کے مابین نکاح ہو تو یہ محبت ہر دن قوی اور زيادہ ہوگی ۔ انتھی ۔

اوراگرمحبت کی شادی ایسی محبت کے نتیجہ میں انجام پائي ہو جو غیرشرعی تعلقات کی بناپرہو مثلا اس میں لڑکا اورلڑکی ایک دوسرے سے ملاقاتیں کریں ایک دوسرے سے خلوت کرتے رہیں اوربوس وکنار کریں اوراس طرح کے دوسرے حرام کام کے مرتکب ہوں ، تویہ اس کا انجام برا ہی ہوگا اوریہ شادی زيادہ دیر نہیں چل پائے گی ۔

کیونکہ ایسی محبت کرنے والوں نے شرعی مخالفات کا ارتکاب کرتےہوئے اپنی زندگی کی بنیاد ہی اس مخالفت پررکھی ہے جس کا ان کی ازدواجی زندگي پر اثر ہوگا اوراللہ تعالی کی طرف سے برکت اورتوفیق نہیں ہوگی ، کیونکہ معاصی کی وجہ سے برکت جاتی رہتی ہے ۔

اگرچہ شیطان نے بہت سے لوگوں کو یہ سبز باغ دکھا رکھے ہیں کہ اس طرح کی محبت جس میں شرعی مخالفات پائي جائيں کرنے سے شادی زيادہ کامیاب اور دیرپا ثابت ہوتی ہے ۔

پھر یہ بھی ہے کہ دونوں کے مابین شادی سے قبل جو حرام تعلقات قائم تھے وہ ایک دوسرے کو شک اورشبہ میں ڈالیں گے ، توخاوند یہ سوچے گا کہ ہوسکتا ہے جس طرح اس نے میرے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے کسی اورسے بھی تعلقات رکتھی ہو کیونکہ ایسا اس کے ساتھ ہوچکا ہے ۔

اوراسی طرح بیوی بھی یہ سوچے اورشک کرے گی کہ جس طرح میرے ساتھ اس کے تعلقات تھے کسی اورکسی لڑکی کے ساتھ بھی ہوسکتے ہیں اورایسا اس کے ساتھ ہوچکا ہے ۔

تو اس طرح خاوند اوربیوی دونوں ہی شک وشبہ اورسوء ظن میں زندگی بسر کریں گے جس کی بنا پر جلد یا دیر سے ان کے ازدواجی تعلقتا کشیدہ ہو کر رہیں گے ۔

اوریہ بھی ہوسکتا ہے کہ خاوند اپنی بیوی پریہ عیب لگائےاوراسے عار دلائے اوراس پر طعن کرے کہ شادی سے قبل اس نے میرے ساتھ تعلقات قائم کیے اوراس پر راضي رہی جواس پر طعن وتشنیع اورعارکاباعث ہو گا اوراس وجہ سے ان کے مابین حسن معاشرت کی بجائے سوء معاشرت پیدا ہوگی ۔

اس لیے ہمارے خیال میں جوبھی شادی غیر شرعی تعلقات کی بنا پر انجام پائے گي وہ غالبا اورزيادہ دیرکامیاب نہیں رہے گی اوراس میں استقرار نہیں ہوسکتا ۔

اوروالدین کا اختیار کردہ رشتہ نہ تو سارے کا سارا بہتر ہے اور نہ ہی مکمل طور پربرا ہے ، لیکن اگر گھروالے رشتہ اختیار کرتے ہوئے اچھے اوربہتر انداز کا مظاہرہ کریں اور عورت بھی دین اورخوبصورتی کی مالک ہو اورخاوند کی رضامندی سے یہ رشتہ طے ہو کہ وہ اس لڑکی سے رشتہ کرنا چاہے تو پھر یہ امید ہے کہ یہ شادی کامیاب اور دیرپا ہوگی ۔

اوراسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کو یہ اجازت دی اوروصیت کی ہے کہ اپنی ہونے والی منگیتر کو دیکھے :

مغیرہ بن شعبہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک عورت سے منگنی کی تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

( اسے دیکھ لو کیونکہ ایسا کرنا تم دونوں کے مابین زيادہ استقرار کا با‏عث بنے گا )

سنن ترمذي حديث نمبر ( 1087 ) سنن نسائي حدیث نمبر ( 3235 ) امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن کہا ہے ۔

امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں کہ ( ایسا کرنا تمہارے درمیان زيادہ استقرار کا با‏عث ہوگا ) کا معنی یہ ہے کہ اس سے تمہارے درمیان محبت میں استقرار پیدا ہوگا اورزيادہ ہوگي ۔

اوراگر گھروالوں نے رشتہ اختیار کرتے وقت غلطی کی اورصحیح رشتہ اختیار نہ کیا یا پھر رشتہ اختیار کرنے میں تو اچھا کام کیا لیکن خاوند اس پر رضامند نہیں تو یہ شادی بھی غالب طور پر ناکام رہے گی اوراس میں استقرار نہیں ہوگا ، کیونکہ جس کی بنیاد ہی مرغوب نہیں یعنی وہ شروع سے ہی اس میں رغبت نہیں رکھتا تو وہ چيز غالبا دیرپا ثابت نہیں گی ۔

واللہ اعلم .



الاسلام سوال وجواب

http://islam-qa.com/index.php?ln=urd...rowse&QR=23420
-------------------------------------------------------------------


سوال :
بعض ولی لڑکی کو اپنے کفو شخص سے شادی نہیں کرنے دیتے اس کا حکم کیا ہے اورلڑکیوں کا اس بارہ میں کیا موقف ہے ؟

جواب:
الحمد للہ
یہ سوال فضیلۃ الشيخ محمد بن عثیمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا گيا تو ان کا جواب تھا :
یہ مسئلہ بہت ہی عظیم ہے اوربہت بڑی مشکل ہے ، اللہ تعالی بچائے بعض مرد تواللہ تعالی کی خیانت کرتے ہیں اوراپنی امانتوں کی بھی خیانت کرتے اوراپنی لڑکیوں پر ظلم کرتے ہیں ، ولی کے ذمہ واجب تو یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنے والے اعمال کرے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا توفرمان ہے :

{ اوراپنے میں سے بے نکاح عورتوں کی شادی کردو }

{ اوراپنے نیک اورصالح غلاموں اورلونڈیوں کی بھی شادی کردو } ۔

یعنی تمہارے جو غلام اورلونڈیاں نیک و صالح ہيں ان کی بھی شادیاں کردو ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جب تمہارے پاس ایسا شخص آئے جس کا دین اوراخلاق تمہیں پسند ہو تو اس سے ( اپنی بیٹی ) کی شادی کردو اگرایسا نہیں کرو گے تو زمین میں بہت وسیع وعریض فتنہ کھڑا ہوجائے گا ) ۔

لیکن کاش ہم اس حد تک نہ پہنچيں کہ جس میں لڑکی اس بات کی جرات کرے کہ جب اس کا والداسے ایسے شخص سے شادی نہ کرنے دے جو دینی اوراخلاقی لحاظ سے اس کا کفو ہو تو وہ لڑکی قاضی سے جا شکایت کرے ، اورقاضی اس کےوالد سے کہے کہ اس کی شادی اس شخص سے کردو وگرنہ میں کرتا ہوں یا پھر تیرے علاوہ کوئی ولی کردے گا ۔

اس لیے کہ لڑکی کو حق حاصل ہے کہ جب اس کا والد اسے شادی نہ کرنے دے ( تو وہ قاضی سے شکایت کردے ) اوریہ اس کا شرعی حق ہے کاش ہم اس حد تک نہ پہنچيں ، لیکن اکثر لڑکیاں شرم وحیاء کی وجہ سے ایسا نہیں کرتیں ۔

والد کونصیحت ہے کہ وہ اللہ تعالی کا تقوی اورخوف کرتے ہوئے بیٹی کو شادی سے نہ روکے اورخود بھی تنگ ہو اوردوسروں کو بھی تنگ کرے ، وہ اس معاملہ میں اپنے آپ سے موازنہ کرے : کہ اگر اسے شادی کرنے سے روک دیا جائے تواس کے دل وجان پر کیا گزرے گی ؟

جس بیٹی کو وہ شادی کرنے سے روک رہا ہے روزقیامت وہ اس کے خلاف دعوی دائر کرے گی جس دن کے بارہ میں اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ جس دن مرد اپنے بھائي ، اوراپنی والدہ ، اوراپنے والد ، اوراپنی بیوی ، اوراپنے بیٹوں سے بھی دور بھاگے گا اورہر ایک شخص کے لیے اس دن اسے ایسی فکر دامن گیر ہوگی جواس کے لیے کافی ہوگی } ۔

اس لیے لڑکیوں کے ولیوں چاہے وہ والدین ہوں یا بھائي وغیرہ کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالی کا تقوی اورخوف کرتےہوئے انہیں شادی کرنے سے نہ روکیں ، ان کا حق ہے کہ جس کا دین اوراخلاق اچھا ہو اس سے شادی کردیں ۔

ہاں یہ ہے کہ اگر لڑکی ایسا لڑکا اختیار کرے جو دینی اوراخلاقی طور پر بہتر نہیں تو پھر ولی کو یہ حق حاصل ہے کہ اس سے شادی نہ کرنے دے اورمنع کردے ، لیکن اگر لڑکی دینی اوراخلاق لحاظ سے اچھے شخص کو اختیار کرتی ہے اورپھر اس کا ولی صرف اپنے نفس کی خواہش پر عمل کرتے ہوئے اس سے شادی نہیں کرنے دیتا ۔

اللہ کی قسم یہ حرام ہے اورپھر حرام ہی نہیں بلکہ خیانت اورگناہ بھی ہے ، ایسا کرنے جو بھی فساد اورفتنہ پیدا ہو گا وہ اس کا ذمہ دار ہے اور اس کا گناہ بھی اس پر ہوگا ۔ .


http://islam-qa.com/index.php?ref=10196&ln=urd
--------------------------------------------------------

ummed hay inshAllah iss say aap ko rahnumai milygi:)
http://islam-qa.com/index.php?ln=urd
Reply

------
02-15-2008, 11:22 AM
:salamext:

No its not jayyiz. You can't get married without a wali, u need a wali there. Also, girls aren't supposed to 'pasand' a guy in the first place, because they aren't allowed any contact with him. Get me?
Reply

Welcome, Guest!
Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up
aqsakhan
02-16-2008, 07:09 AM
Jazakallah khair sister khayal sister era and sister Ahlaam
m very happy and thankfull to recieve ur advice which is worthfull.....
Inshahallah may ALLAH guide her and protect her AMEEN do pray for all ummah
Reply

aqsakhan
02-16-2008, 07:12 AM
sister era main urdu padh nahi sakti
Reply

Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up

Similar Threads

  1. Replies: 0
    Last Post: 08-27-2014, 09:41 AM
British Wholesales - Certified Wholesale Linen & Towels | Holiday in the Maldives

IslamicBoard

Experience a richer experience on our mobile app!