/* */

PDA

View Full Version : نماز کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں



Al Shifa
03-01-2011, 04:57 AM
نماز کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں
قرآت قرآن: نماز میں قرآن پڑھنے کا حکم ھے اور پڑھنے کی تعریف یہ ھے کہ اتنی آواز سے پڑھا جائے کہ اگر کوئی شور وغیرہ نہ ہو تو انسان خود سن سکے۔ بعض لوگوں کو دیکھا گیا ھے کہ ہونٹ تک نہیں ہلاتے اور پوری نماز سوچ میں ہی پڑھ دیتے ھیں تو یہ نماز پڑھنا نہیں سوچنا ھوا۔
پاؤں کا مسح: وضو میں ھمیں پاؤں کا مسح کرنے کی رعایت دی گئی ھے لیکن اس کی کچھ شرائط بھی ھیں جو ہر فقہ میں بیان کی گئی ھیں تو اگر آپ پاؤں دھونے کی بجائے مسح کرنے کو اختیار کرتے ھیں تو آپ کو وہ شرائط معلوم ہونی چاھئیں جو آپ کے فقہ میں مقرر کی گئی ھیں۔ مثال کے طور پر فقہ حنفی میں مسح کی شرطوں میں سے ایک یہ ھے کہ عام طور پر جو اونی یا سوتی موزے پہنے جاتے ھیں ان پر مسح جائز نہیں بلکہ ان کو اتار کر پاؤں دھونا فرض ھے تو اب اگر ایک فرض ادا نہ ہوا تو وضو نہ ہوا اور وضو نہ ہوا تو نماز نہ ہوئی۔ اس مسئلے سے بہت لوگ غافل ھیں۔
سجدہ : بعض لوگوں کے پاؤں سجدے کی حالت میں زمیں سے اٹھہ جاتے ھیں اور ان کو اس کی طرف توجہ بھی نہیں ہوتی جبکہ آقا علیہ الصلاہ والسلام کا والسلام کا واضح حکم صحیح بخاری اور مسلم میں موجود ھے کہ ھمیں سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ھے اور وہ سات ہڈیاں ھیں پیشانی ناک سمیت، دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں۔ تو دونوں پاؤں کا سجدے کی حالت میں زمین سے لگے رہنا بہت ضروری ھے۔
امام کی قرآت کے وقت خاموش رہنا: کچھ لوگ نماز میں تلاوت کرتے ھیں جبکہ امام بھی قرآن مجید پڑھ رہا ہوتا ھے۔ تو اس سلسے میں سورہ اعراف کی آیت ٢٠٤ بیان کر دینا کافی ھے۔
(7:204)--وَإِذَا قُرِىءَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُواْ لَهُ وَأَنصِتُواْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنا کرو اور خاموش رہا کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائےo
جماعت میں ملنا : اگر امام سجدے یا قعدے وغیرہ میں ھو تو بعض لوگ صف میں کھڑے ہو کر امام کے دوبارہ قیام میں آنے کا انتظار کرتے ھیں تاکہ نئی رکعت میں امام کے ساتھ مل سکیں حالانکہ اللہ کے رسول علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ھے کہ امام کو جس حالت میں پاؤ اس کے ساتھ مل جاؤ۔
نماز میں توجہ : جب ھم نماز ادا کرتے ھیں تو اکثر ھماری توجہ کہیں اور ہوتی ھے۔ کپڑوں وغیرہ کو جھاڑنا، داڑھی یا دوسرے اعضاء کے ساتھ کھیلنا، جماہیاں لینا، کبھی ادھر ہاتھ لگانا اور کبھی ادھر خارش کرنا ھماری عام عادتیں ھیں۔ صرف مثال کے لئے اگر ھمیں کسی عظیم بادشاہ یا جج کے سامنے کھڑا ہونا پڑے تو کیا ھم وہی حرکتیں کر سکتے ھیں جو ھم اپنے رب کے حضور نماز کی حالت میں کرتے ھیں؟ بلکل بھی نہیں۔ تو جان لو میرے بھائی کہ ھمارا رب تو اس کائنات بلکہ اس جیسی نہ جانے کتنی کائناتوں کا اکیلا خالق و مالک ھے، بہت عظیم اور بڑی شان والا رب۔ ساری قوتوں کا مالک اور سینے کے بھیدوں کا بھی علم رکھنے والا رب۔ کیا ایسی شان والے رب کو ھماری عبادتوں کی کچھ بھی ضرورت ھے۔ نہیں ، ارے یہ تو اس کا کرم ھے کہ اس نے ھم جیسے اندرونی اور بیرونی غلاظتوں میں لتھڑے ہوئے بندوں کو اپنے سامنے کھڑے ہونے کا شرف بخشا۔ یہ اس کا احسان ھے کہ اس نے ھم جیسےناپاک لوگوں کو اپنے گھر میں داخل ہو کر اپنے سامنے سجدہ ریز ہونے کی سعادت بخشی۔ تو ھمیں اس کے سامنے عاجزی اور وقار کے ساتھ حاضر ہونا چاھئے۔ جیسے کہ ھمارے آقا علیہ الصلاہ والسلام نے فرمایا ھے کہ اللہ کی عبادت ایسے کر جیسے تو اس کو دیکھ رہا ہے اور اگر یہ رتبہ حاصل نہ ہو تو کم از کم یہ خیال تو ہو کہ وہ تجھے دیکھ رہا ھے۔
Reply

Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up
British Wholesales - Certified Wholesale Linen & Towels | Holiday in the Maldives

IslamicBoard

Experience a richer experience on our mobile app!