/* */

PDA

View Full Version : nafees mooti



star2005
06-08-2006, 11:45 AM
حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مہمانوں کی خدمت خود کرتے، اپنے ہاتھ سے چراغ درست کرتے ، جب آپ کو اس کے متعلق کہا گیا تو فرمانے لگے۔ جب چراغ کی درستی کے لیے اٹھا تھا تو بھی عمر ہی تھا اب بیٹھا ہوں تب بھی عمر ہی ہوں، حضرت عمر بن عبدالعزیزرحمہ اللہ کے بارے میں تاریخ نگار لکھتے ہیں، کہ انتقال کے بعد آپ نے جو سرمایہ اپنے پیچھے چھوڑا، کل اکیس دینار تھے، جن میں سے پانچ دینار ان کے کفن میں اور دو دینار ان کی قبر کی زمین خریدنے پر صرف ہوئے، گیارہ لڑکوں اور ایک بیوہ پر یہ تقسیم کیا گیا، تو ہر ایک کے حصے میں انیس انیس درہم آئے۔

ایک مشہور ثقہ بزرگ فرماتے ہیں، ہشام بن عبدالملک جب مرے تو ان کے بھی گیارہ لڑکے تھے اورحضرت عمر بن عبد العزیز کے بھی گیارہ لڑکے تھے، ہشام کے ترکے میں سے ان لڑکوں پر دس دس لاکھ درہم تقسیم ہوئے اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے لڑکوں پر صرف انیس انیس درہم۔

انہی بزرگ کا کہنا ہے کہ عرصے کے بعد میں نے ہشام کہ ایک لڑکے کو دیکھا کہ لوگ اس کو صدقہ دے رہے تھے اور حضرت عمر بن وعبدا لعزیز رحمہ اللہ کے لڑکے کو اس حال میں پایا کہ ایک دن میں سو گھوڑے جہاد کے لیے دے دیے۔

حضرت عمر بن عبدالعزیز ہی کا واقعہ ہے کہ آخری وقت قریب آپہنچا ہے ، زندگی کے سانس ایک ایک کرکے ختم ہوتے جارہے ہیں، ایک قریبی عزیز دوست مسلمہ عبدالملک قریب بیٹھے ہیں، اپنے جانشینوں کے لیے وصیت نامہ لکھواچکے ہیں، اپنی تکفین و تدفین کے بارے میں ہدایات دینے کے بعد آپ سے مسلمہ بن عبدالملک نے اہل و عیال کی نسبت سوال کیا کہ.... اے امیر المومنین! آپ نے اپنی اولاد کا منہ ہمیشہ خشک رکھا، اس لیے آپ کو ایسی حالت میں چھوڑ کر جاتے ہیں کہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے، کاش مجھے یا اپنے خاندان کے کسی اور شخص کو ان کے متعلق کچھ وصیت کر جاتے۔

فرمایا، مجھے ٹیک لگا کر بٹھاﺅ۔

پھر فرمایا کہ تمہارا یہ کہنا کہ میں نے ان کے منہ کو خشک رکھاتو خدا کی قسم ان کا حق کبھی تلف نہیں کیا اور جس چیز میں ان کا حق نہیں تھا، ان کو کبھی نہیں دی، تمہارا یہ کہنا کہ میں تمھیں یا خاندان کے کسی شخص کو ان کے متعلق وصیت کر جاﺅں، تو ان کے معاملے میں میرا وصی اور ولی صرف خدا ہے اور وہ ہی صلحا کا ولی ہوتا ہے۔ میرے لڑکے اگر خدا تعالی سے ڈریں گے تو خدا ان کیے لیے کوئی صورت نکال دے گااور اگر وہ مبتلائے گناہ ہوں گے تو میں ان کو معصیت کے لیے طاقتور بناﺅں گا۔

اس کے بعد لڑکوں کو بلایا اور باچشم تر ان کو دیکھ کر فرمایا، میری جان ان نوجوانوں پر قربان۔تم لوگ دولت مند ہو اور آگ میں جاﺅ، یا تم لوگ محتاج رہو اور جنت میں جاﺅ، لیکن یہ بات کہ تم محتاج رہو اور جنت میں جاﺅ اس کو زیادہ محبوب تھی، بہ نسبت اس کے تم دولت مند لوگ ہو اور آگ میں جاﺅ، اٹھو خدا تعالی تم کو محفوظ رکھے۔

لڑکو !تمہارے باپ کو دو باتوں میں سے ایک کا اختیار تھا، ایک یہ کہ تم لوگ دولت مند ہوجاﺅ اور جہنم میں داخل ہو جاﺅ، اٹھوخدا تم کو محفوظ رکھے۔

آپ کی اہلیہ محترمہ کا بیان ہے کہ آخری وقت میں نے سنا کہ بار بار اس آیت کی تلاوت فرمارہے تھے، جس کا ترجمہ یہ ہے۔

یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لیے بناتے ہیں، جو زمین میں نہ تفوق چاہتے ہیں، نہ فساد کرتے ہیں، اور عافیت صرف پرہیزگاروںکے لیے ہے۔

اس کے بعد گردن جھکا لی اور وقت کا سب سے بڑا متقی انسان اپنے خالق حقیقی سے جا ملا، دوستو! ہمیشہ یہ بات یاد رکھو کہ برکت حلال مال میں ہی ہوتی ہے۔ جو لوگ دوسروں کا حق دباتے ہیں یا حرام ذرائع سے مال اکھٹا کرتے ہیں، کہ ان کے مال میں کبھی بھی برکت نہیں ہوتی۔
Reply

Login/Register to hide ads. Scroll down for more posts
Najiullah
06-08-2006, 03:00 PM
JazakAllah for sharing i really like to read about Umer Abdul Aziz if u find more stuff about uer abdul Aziz plz post it

and also plz increse the size of ur text its really difficult to read

this size will be better

حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مہمانوں کی خدمت خود کرتے
Reply

Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up

Similar Threads

  1. Replies: 3
    Last Post: 06-09-2006, 09:39 AM
British Wholesales - Certified Wholesale Linen & Towels

IslamicBoard

Experience a richer experience on our mobile app!