× Register Login What's New! Contact us
Results 1 to 3 of 3 visibility 3168

ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے

  1. #1
    IKS's Avatar Limited Member
    brightness_1
    Limited Member
    star_rate
    Join Date
    Mar 2013
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    9
    Threads
    8
    Rep Power
    0
    Rep Ratio
    1
    Likes Ratio
    0

    ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے

    Report bad ads?

    ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے ۱
    حصہ اول


    حامد کمال الدین۔ مدیر سہ ماہی ایقاظ


    یہ مبالغہ نہیں، ہمارے ملک کے ایک معروف دانشور نے چند سال پہلے اپنے اداریے کی باقاعدہ سرخی جمائی تھی:

    ’’مولانا (... ...) نئی بحث نہ چھیڑیں جمہوریت کفر نہیں عین اسلام ہے‘‘ (اداریہ نوائے وقت لاہور 20 فروری 2009)۔۔

    اُس موقع پر ہم نے ایقاظ (۱) میں لکھا تھا:۔

    بقول مدیرِ مکرم: جمہوریت عین اسلام ہے...!۔

    یعنی جس وقت امریکہ پاکستان میں ’جمہوریت‘ کے مطالبے کر رہا ہوتا ہے، اور آپ جانتے ہیں امریکہ کے ’جمہوریت‘ کے لیے مطالبے کسی وقت اتنے شدید ہو جاتے ہیں گویا ہم نے امریکہ کی کوئی چیز دبا لی ہے... تو کیا اس وقت ہم یہ سمجھا کریں کہ امریکہ پاکستان میں ’اسلام‘ لانے کے مطالبے کر رہا ہوتا ہے؟! اور یہی بات ظاہر ہے یورپی یونین اور کامن ویلتھ کے ’جمہوریت‘ کےلیے مطالبوں پر صادق آئے گی!؟

    جمہوریت عین اسلام ہے تو ہمارے ہاں یہ ’اسلام‘ آنے کےلیے ہم سے بھی بڑھ کر مغرب اور مغرب کا میڈیا اور مغرب کی کاسہ لیس این جی اوز پریشان ہوتی پھریں! بلکہ ’جمہوریت‘ کے معاملے میں جب بھی ہم کوئی ’کوتاہی‘ کر بیٹھیں تو مغرب کی جانب سے بلا تاخیر اس پر ہمیں ’شو کاز نوٹس‘ ملیں! کیا یہ کچھ تھوڑا سا عجیب نہیں؟! اسلام کا یہی ایک حصہ آخر کیوں ایسا ہے جس کے حق میں ہم کوئی قصور کر بیٹھیں تو مغرب اس پر گرفت کرنے میں دیر نہیں کرتا؟!۔

    جو شخص مغربی مفکرین کو تھوڑا بہت بھی پڑھتا ہے اس سے ہرگز روپوش نہ ہوگا کہ جن اصطلاحات کو وہ لوگ مغربی طرزِ حیات کے ترجمان الفاظ کا درجہ دے کر رکھتے ہیں، اور ’ترجمان‘ بھی اس درجے کا کہ ایک ہی لفظ بول کر مغربی طرز حیات کی ’’سپری میسی‘‘ کا پورا مفہوم ادا ہو جائے.. ان چند الفاظ میں سے ایک نہایت کثرت سے مستعمل لفظ ’ڈیموکریسی‘ ہے جس کو ایک عالمگیر قدر یونیوَرسل ویلیو کے طور پر منوانا ان کے ہاں ہر اہم فرض سے اہم تر ہے.. جی ہاں ڈیموکرسی آف دی تھرڈ ورلڈ!!!۔

    معلوم نہیں ہمارے یہ معزز دانشور معاملے کی اصل تصویر کو دیکھنے سے کیوں قاصر ہیں۔ حضرات! ’ڈیموکریسی‘ آج مغرب کا باقاعدہ دین ہے اور اس کےلیے وہ اسی طرح غیرت میں آتا ہے جس طرح کوئی بھی معاشرہ اپنے دین کےلیے غیرت میں آتا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی ’ڈیموکریسی‘ کا ذکر ہونے پر اس کے سینے پر ویسی ہی ٹھنڈ پڑتی ہے جیسی کسی بھی قوم پر اپنے دین کا ذکر سن کر پڑتی ہے۔ ہمارے لوگوں کو یہ ’اسلام‘ میں بھی مل جاتی ہے تو یہ تو مغربی مفکرین کےلیے اور بھی خوشی کی بات ہے! آخر ذاکر نائیک ہندو دھرم کی کتابوں سے ’’توحید‘‘ کے کچھ ایسے سبق نکال کر نہیں دکھا دیتے جن کو ہندو آج بھولے ہوئے ہیں؟! مگر اس میں کیا شک ہے کہ ذاکر نائیک کا ہندو دھرم کی کتابوں سے توحید کے حوالے نکال نکال کر دکھانا اسلام کی برتری اور حقانیت ثابت کرنے کےلیے ہوتا ہے نہ کہ ہندو دھرم کا چہرہ سنوارنے کےلیے! ابھی ظاہر ہے ہندوؤں کے ہاں ایسے ’دیدہ ور‘ پیدا نہیں ہوئے جو خود بھی اپنی وید سے توحید کے یہ ثبوت نکال نکال کر دکھائیں۔ جس دن ان شاء اللہ دنیا میں توحید کے ڈنکے عین اسی طرح بجنے لگے جس طرح افواجِ استعمار کی فتوحات کے نتیجے میں کوئی صدی بھر سے مغربی اصطلاحات کے ڈنکے بج رہے ہیں __ اور ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں __ تو آپ بہت سی اقوام کے راہنماؤں کو دیکھیں گے کہ ا پنے دھرم کی کتابوں سے ’’توحید‘‘ کے ثبوت خود نکال نکال کر دکھارہے ہیں!۔

    ہمارے یہ مسلم دانشور جس معنیٰ میں جمہوریت کو اسلامی کرتے ہیں وہ ہمیں پوری طرح معلوم ہے اور اُس معنیٰ میں ہمیں ان سے بحث کرنے کی بھی کوئی بڑی ضرورت نہیں (کہ اس کا تعلق ’مفروضوں‘ کی دنیا سے ہے جیسا کہ ہم اپنی بیشتر تحریروں میں بیان کر چکے)... البتہ وہ ’’وجہ‘‘ جس کے باعث ہمارے یا کسی بھی تھرڈ ورلڈ قوم کے ایک لیڈر کو آج اِس دور میں ’ڈیموکریسی‘ کی مالا جپتے ہوئے ایک اعلیٰ درجے کی ’تسکین‘ محسوس ہوتی ہے خاص طور اگر ہمارا وہ لیڈر ڈیموکریسی کے یہ ’مقدس الفاظ‘ بولتا ہوا مغرب کے کسی ’ڈائس‘ پر بھی کھڑا ہو اور اُس پر ہر طرف سے تالیاں اور داد برس رہی ہو... وہ ’’وجہ‘‘ بھلا کسے سمجھ نہیں آتی؟!۔

    تھرڈ ورلڈ کے اس لیڈر کا تو یہی دل چاہے گا کہ اس کے دھرم کی کتابوں کے ہر صفحے پر ہی اگر کہیں ’ڈیموکریسی‘ کا لفظ کندہ کر دیا گیا ہوتا تو آج اس کا وہ ایک ایک صفحہ پلٹ کر مغرب کے اس خوبصورتی کے ساتھ تالیاں بجاتے مجمع کو دکھاتا کہ صاحب ہم تو ہمیشہ سے ہی آپ جیسے ہیں بلکہ آپ بعد میں ایسے بنے ہم آپ سے پہلے آپ جیسے تھے، یہ ’فرق‘ تو نہ جانے ہمارے اور آپ کے مابین کہاں سے آ ٹپکا... کہ آپ کے ہاں بڑی دیر سے جمہوریت ہے اور ہمارے ہاں اب آرہی ہے!۔

    یہ ایک واقعہ ہے کہ ’نصرانیت‘ مغرب کا ’’دین‘‘ بہت محدود معنیٰ میں ہے تو ’ڈیموکریسی‘ بہت وسیع معنیٰ میں۔ نوبت بہ اینجا رسید کہ ’ڈیموکریسی‘ کا نعرہ لگا کر ان کے آج کے ’فاتحین‘ اپنی اقوام سے جنگی مہمات کی ’منظوری‘ تک لیتے ہیں (خواہ درپردہ ان کا کچھ بھی ایجنڈا ہو، کیونکہ ’دین‘ کا استحصال ہر قوم میں ہی ہو جاتا ہے)۔ کسی جنگی مہم پر روانہ ہونے کےلیے وہ ’مغربی طرزِ حیات کو بالا دستی دلانے‘ کے الفاظ منہ پر لاتے ہوئے ابھی پھر جھینپتے ہیں، مگر ’ڈیموکریسی‘ کا لفظ بول کر وہ اپنا یہ مفہوم پوری طرح ادا کرلیتے ہیں اور تب ایک جنگ تک جائز... بلکہ ’واجب‘ ہو جاتی ہے!۔

    یقین کیجئے جب کوئی چیز کسی قوم کےلیے ’’دین‘‘ ہو جاتی ہے تو اس کو اقوام عالم میں برتری دلانے کےلیے جنگ کرنا اس کی زندگی میں عام سی بات ہوتی ہے۔ دنیا کو بھی اِس پر ’اعتراض‘ ہو تو ہو مگر ’’تعجب‘‘ نہیں ہوتا! ’کمیونزم‘ کےلیے ’مشرقی بلاک‘ کا دنیا بھر میں جنگ کرنا دورِحاضر کا ایک معلوم واقعہ ہے۔ سب کمیونزم سے تنگ تھے مگر کسی کو بھی اس پر تعجب نہ تھا کہ سوویت یونین ’کمیونزم‘ کےلیے جنگ کرتا ہے!۔

    یقیناًہمارے لیڈر چاہتے تو ’اشتراکیت‘ بھی اپنے یہاں ان کو ’تیرہ سو سال پہلے‘ نظر آ سکتی تھی مگر ’ڈیموکریسی‘ کے بلاک میں ہونے کے باعث ’سوشلزم‘ کو یہ ’شرعی چھوٹ‘ دینے کی بجائے ہم نے اُس کے ساتھ جنگ شروع کر دی تھی، حتیٰ کہ اپنے کچھ ’انتہا پسندوں‘ کی جانب سے ’سوشلسٹوں‘ پر کفر کا فتویٰ لگنا بھی اُس دور میں ہمیں کچھ ایسا معیوب نہ لگتا تھا!۔

    صاحبو! ’ڈیموکریسی‘ مغربی بلاک کےلیے ویسا ہی ’مقدس‘ درجہ رکھتی ہے جیسا مقدس درجہ مشرقی بلاک کےہاں ’سوشلزم‘ کو حاصل تھا۔ اس کی عظمت قائم کروانے کےلیے مغرب ہر حد تک جا سکتا ہے۔ اس کےلیے لڑنا اور مرنا مرانا اس کے ہاں ہرگز کوئی عار کی بات نہیں، بلکہ فخر کی بات ہے؛ قریب قریب وہی حیثیت جو ہمارے بچے بچے کے ذہن میں کسی وقت توحید اور رسالت کو حاصل ہوا کرتی تھی...!۔

    کیوں نہ ہو؛ اپنے اپنے ’’دین‘‘ کےلیے ہر کوئی میدانِ جنگ میں اترتا ہے... دو واقعے، ایک دورِ انبیاء سے، اور دوسرا ’اکیسویں صدی‘ سے:۔

    سلیمان علیہ السلام کو ھدھد آکر بتاتا ہے اور یہ ننھا موحد پرندہ اس پر حیران ہوتا ہے کہ خطۂ سبا میں تہذیب سے دور افتادہ ایک ایسی قوم پائی جاتی ہے جو ’آج بھی‘ خدائے رب العالمین کو چھوڑ کر سورج دیوتا کو پوجتی ہے! سلیمان علیہ السلام اس پر سفارت روانہ کرتے ہیں اور باقاعدہ لشکر کشی کےلیے آخری حد تک آمادہ ہو جاتے ہیں بلکہ قومِ سبا کو اَلٹی میٹم بھی جاری کر دیتے ہیں، یہ الگ بات کہ جنگ کے بغیر ہی سبا فتح ہو جاتا ہے۔

    جارج بش اپنی قوم کو بتاتا ہے کہ عراق کے زرخیز اور تیل سے مالا مال خطے میں ایک قوم ’آج بھی‘ ایسی پائی جاتی ہے جس کی زندگی ’ڈیموکریسی‘ کے بغیر گزرتی ہے اور جہاں ’ڈکٹیٹرشپ‘ کا دور دوره ہے! جارج بش عراق کے اس ’ظلم اور اندھیرے‘ کے خلاف عازم جنگ ہو جانا ہے اور اپنی اس جنگ کےلیے ڈیموکریسی کا ’مقدس نام‘ بار بار جپتا ہے بلکہ آس پاس کے پورے خطے کےلیے وہ ’ڈیموکریسی‘ کے حوالے سے قوم کو اس کا ’فرض‘ یاد دلاتا ہے اور اس کے راستے میں قربانیاں دینے کا عزم دہراتا ہے۔ امریکی قوم ”عراق کے انسان“ کو ’ڈیموکریسی‘ دلوانے کےلیے (کم از کم نعرہ یہی تھا) جارج بش کو جنگ پر جانے اور اپنے بچے مروانے کی منظوری دے دیتی ہے، اِس ’مادیت‘ کے دور میں بھی کہ جب بچے پیدا کرنا امریکی ماں کےلیے بے حد مشکل ہے!۔

    ادھر اَفغانستان میں وہ ہمیں ’ڈیموکریسی‘ دے کر جانے پر ابھی تک بضد ہیں!۔

    یا للعجب! ہمیں مارنے کےلیے بھی ڈیموکریسی، ہمیں امداد ملنے کی شرط بھی ڈیموکریسی، ہمیں بے وقوف بنانے کےلیے بھی ڈیموکریسی، ہم پر اپنی مرضی کے طبقے مسلط کئے رکھنے کےلیے بھی ڈیموکریسی! کیا کوئی ہمیں سمجھا سکتا ہے ’اسلام کا وہ حصہ‘ جو ’ڈیموکریسی‘ سے متعلقہ ہے، اس میں امریکہ کی دلچسپی آخر ہے کیا؟؟؟

    کیا واقعتا ہم تھرڈ ورلڈ اقوام کا صحیح مصرف اِن ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ’ڈیموکریسی‘ کی پر مشقت ریہرسل کرنا ہے؟ پون صدی کوئی کم عرصہ تو نہیں!۔

    *****
    chat Quote

  2. Report bad ads?
  3. #2
    rehan125's Avatar Full Member
    brightness_1
    Full Member
    star_rate
    Join Date
    Aug 2013
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    75
    Threads
    2
    Rep Power
    65
    Rep Ratio
    1
    Likes Ratio
    7

    Re: ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے

    Democaray nai to aj tak kuch ba nai diya awam ko siwae pareshani kay aur bhook kay log mar rahe hain aur yahan decomocarcy bachanay ki baten log kar rahe hain
    chat Quote

  4. #3
    azc's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldskool
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Jan 2016
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    7,057
    Threads
    391
    Rep Power
    69
    Rep Ratio
    34
    Likes Ratio
    35

    Re: ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے

    Democracy ke Manafi pehlu ki islah ki zarurat he. Lekin kare kon...?
    ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے

    Allah (swt) knows best
    chat Quote


  5. Hide
Hey there! ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, we remember exactly what you've read, so you always come right back where you left off. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and share your thoughts. ڈیموکریسی مغرب کا دین ہے
Sign Up

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •  
create