× Register Login What's New! Contact us
Results 1 to 4 of 4 visibility 2878

دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

  1. #1
    MazharShafiq's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldtimer
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Sep 2016
    Location
    Pakistan
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    2,301
    Threads
    56
    Rep Power
    48
    Rep Ratio
    7
    Likes Ratio
    18

    دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    Report bad ads?

    *از حضرت مولانا شاہ حکیم اختر صاحب رحمہ اللہ*
    (ماخوذ از تربیت عاشقان خدا)
    ارشاد فرمایا کہ چار شادی کی اجازت ہے، حکم نہیں ہے، اور یہ اجازت مطلق نہیں اس شرط سے مقید ہے کہ شوہر انصاف کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اﷲتعالیٰ علیہم اجمعین کے کمالِ ایمان اور تقویٰ کے ساتھ یہ شرط نازل ہوئی اور آج کل تو ایمان کا کیا حال ہے۔ اس لیے اس زمانے میں ایک ہی پر صبر ضروری ہے ورنہ دو شادی کرکے اگر دونوں میں برابری نہ کی تو سخت گناہ گار ہوگا۔ پھر اس زمانے میں صحت اور قوّت بھی کمزور ہے۔ اُس زمانے میں خون نکلوانا پڑتا تھا اور اب خون چڑھوانا پڑتا ہے۔ اور موجودہ زمانے میں جس نے بھی دو شادی کی دل کا چین و سکون غائب ہوا۔ لیلیٰ کی تعداد بڑھا کر مولیٰ کی یاد کے قابل نہ رہے۔ نظر کی حفاظت نہ کرنے کا یہ وبال ہے کہ ایک لیلیٰ پر صبر نہیں۔
    ٭ایک صاحب نے دوسری شادی کی اجازت مانگی کہ میں فتنۂ نساء سے محفوظ رہنے لیے دوسری شادی کرنا چاہتاہوں ۔
    ارشاد فرمایا کہ جب بیوی موجود ہے تو کیا یہ فتنۂ نساء سے اسباب ِحفاظت میں سے نہیں ہے؟ اس زمانے میں دو بیویوں میں عدل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا کہ زندگی تلخ ہوگئی، اور آخرت کے مواخذہ کا اندیشہ الگ۔ اس زمانے میں ایک ہی بیوی کا حق ادا ہوجائے تو غنیمت ہے۔
    ٭ایک صاحب نے مستورات میں خانقاہی کام اور مدرسے کی ترتیب کے لیے دوسری شادی کی اجازت مانگی۔
    ارشاد فرمایا کہ مستورات میں خانقاہی کام اور مدرسے کی ترتیب بھی نفس کا بہانہ معلوم ہوتا ہے۔تعجب ہے کہ دوسری شادی کا پیغام بھیجنے کے لیے مشورہ بھی نہیں کیا شاید اس لیے کہ مشورہ میں احتمال تھا کہ آپ کی رائے کے خلاف ہوتا۔ مشایخ کا کام دین کا کام کرنا ہے، لوگوں کو اﷲ والا بنانے میں اپنے اوقات کو صَرف کرنا ہے نہ کہ شادیاں کرنا۔ مشورہ تو پہلے کیا جاتا ہے، موجودہ صورت میں یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ ابھی کچھ نہیں بگڑا، خود کو فتنے میں نہ ڈالیں یعنی دوسری شادی ہرگز نہ کریں۔
    ٭ ایک صاحب نے خط لکھا کہ مجھے شدت کے ساتھ الہام ہورہا ہے کہ دوسری شادی کر لوں۔
    ارشاد فرمایا کہ دوسری شادی کے متعلق جو آپ نے لکھا ہے کہ لگتا ہے یہ اﷲ کا الہام ہے تو آپ کا خیال غلط ہے یہ الہام شیطانی ہے۔ غالباً آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سنّت پر عمل کرنا عام سنّتوں کی طرح مستحب ہے، لیکن اس سنّت پر عمل مقید ہے ایک بہت سخت شرط کے ساتھ فَاِنْ خِفْتُمْ اَ لَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً ؎پس اگر تم کو غالب احتمال ہو کہ کئی بیویاں کرکے عدل نہ رکھ سکو گے بلکہ کسی بیوی کے حقوق واجبہ ضایع ہوں گے تو پھر ایک ہی بیوی پر بس کرو۔ (بیانُ القرآن) اس زمانے میں ایک ہی بیوی کے حقوق ادا نہیں ہوپاتے چہ جائیکہ دوسری بیوی کے بھی ادا ہوں۔ یہ صحابہ ہی کا ایمان تھا جو چار چار بیویوں میں عدل اور برابری کر سکتے تھے ہم لوگوں میں اب نفس ہی نفس ہے، جس میں حُسن زیادہ ہوگا اس کے ساتھ کم حسین کے حقوق میں عدل کرنا آسان نہیں۔ اندیشہ ہے کہ آخرت میں گردن نپ جائے۔
    ارشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے دوشادیاں کی تھیں۔ کسی نے حضرت سے عرض کیا کہ آپ نے دو شادیاں کرکے مریدوں کے لیے دو شادیوں کا دروازہ کھول دیا۔ فرمایا کہ نہیں! میں نے دروازہ بند کردیا۔ دیکھویہاں دروازے پر ترازو لٹکی ہوئی ہے کوئی پھل آتا ہے تو یہ نہیں کہ ترازو میں صرف ہم وزن کرکے دونوں بیویوں کو دوں بلکہ مثلاً اگر دو تربوز ایک ہی وزن کے آئے تو ہر تربوز کو کاٹ کر آدھا آدھا کرکے دیتا ہوں کیوں کہ اگر آدھا نہ کروں تو ڈر ہے کہ ایک کے پاس میٹھا چلا جائے اور دوسری کے پاس کم میٹھا جو خلافِ عدل ہے۔ اسی طرح اگر کپڑا دینا ہو تو دونوں کو بالکل ایک طرح کا دیتا ہوں اور کسی بیوی کے پاس اگر چھ گھنٹہ رہا ہوں تو دوسری کی باری پر چھ گھنٹہ گھڑی دیکھ کر اس کے پاس رہتا ہوں وغیرہ۔ اتنا عدل کوئی کرسکتا ہے؟ اس عدل کے باوجود فرمایا کہ دوشادیاں کرنا آسان نہیں۔دو شادیاں اتنی مشکل محسوس
    ------------------------------
    ہوئیں کہ بعض وقت خود کشی کا وسوسہ آگیا۔
    ارشاد فرمایا کہ دوسری شادی سے بیوی بچوں کے جدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے اور صرف اندیشہ ہی نہیں اس زمانے میں یہ جدائی یقینی ہے، زندگی تلخ ہوجائے گی۔ ہمارے سامنے بہت سے واقعات ہیں کہ جن بیویوں نے خوشی سے اجازت بھی دی شادی کے بعد اپنی اولاد کے ساتھ شوہر کے خلاف محاذ قائم کردیا۔ اگر دل میں کوئی عورت سمائی ہوئی نہیں ہے، ہونا نہ ہونا برابر ہے تو دوسری بیوی کی چاہت کا اتنا سخت تقاضا کیوں؟ جبکہ قضائے شہوت کا محل (بیوی) موجود ہے، نفس سے ہوشیار رہیں، اس کے کید بہت باریک ہوتے ہیں۔
    ارشاد فرمایا کہ دوبیویاں رکھنا اور ان میں برابری کرنا خصوصاً اس دورِ نفس پرستی اور ہوس انگیزی میں سخت دشوار بلکہ تقریباً ناممکن ہے۔ اس لیے اﷲتعالیٰ نے بشرطِ مساوات اجازت دی ہے،حکم نہیں دیا کہ کئی کئی شادیاں کرو۔ پس اگر مساوات نہ کرسکے جس کا قوی امکان ہے تو اﷲتعالیٰ کا غضب مول لینا ہے۔ اس لیے دُعاکرتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ ان کو اس اقدام سے باز رکھے کہ ان کے لیے بڑی آزمایش اور بڑا امتحان ہوگا جس میں مواخذہ کا اندیشہ زیادہ ہے۔
    ارشاد فرمایا کہ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ بہت حسین تھے، مگر ان کی شادی ایسی عورت سے ہوئی جس پر حُسن کا اطلاق ممکن نہ تھا۔ پہلے زمانے میں بچے اتنے شریف ہوتے تھے کہ ماں باپ جہاں رشتہ لگادیں وہ ماں باپ سے لڑتے نہیں تھے کہ میں کیسا ہوں اور آپ نے انتخاب کیسا کیا؟ خون کے رشتوں کی وجہ سے ترجیح دے دی کہ خون کا رشتہ ہے، اس کا حق ادا ہوجائے گا، صلہ رحمی ہوجائے گی، ایک لڑکی کا گھر بس جائے گا۔ ایک دن ایک شاگرد سے کھانا منگوایا، تیز ہوا سے امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی بیوی کا نقاب ذرا سی دیر کو ہٹ گیا تو دیکھا کہ بیوی امام صاحب کے بالکل برعکس ہے۔ کھانا تو لے آیا، مگر الگ بیٹھ کے رونے لگا۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے پوچھا کہ کیوں روتا ہے؟ اس نے کہا کہ آپ کی قسمت پر رو رہا ہوں۔ آپ جس قدر حسین ہیں آپ کی بیوی اتنی ہی غیرحسین ہے۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ ہنس پڑے اور فرمایا کہ اے بیٹے! میں اس وقت فقہ پر چھ کتابیں لکھ رہا ہوں زیادات، مبسوط، جامع صغیر، جامع کبیر، سیرصغیر،سیر کبیر اور تم لوگوں کو پڑھا بھی رہا ہوں۔ اگر بیوی حسین ہوتی تو اپنی بیوی کے پاس بیٹھا ہوتا اس کے حُسن کا مشاہدہ، معاینہ اور ملاحظہ کرتا۔ تم کہتے کہ استاد کنزالدقائق کا گھنٹہ ہوگیا، میں کہتا کہ میں حُسن الدقائق میں مشغول ہوں ۔ پھر جوش میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جس کو اپنے دردِ دل کے لیے منتخب فرماتے ہیں اس کو فانی کھلونوں میں ضایع نہیں کرتے۔
    بیوی کے لیے ناک بھوں مت چڑھاؤ کہ ایسی ناک چپٹی ہے، اس کا منہ کالا ہے، مجھے حسین بیوی ملنی چاہیے۔ ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ اسی کے پیٹ سے کوئی عالم، حافظ، ولی اللہ پیدا کردے جو قیامت کے دن تمہارے کام آئے، اس لیے ان کو حقیر مت سمجھو۔ صورت کو مت دیکھو۔ بعض وقت زمین کالی ہوتی ہے، مگر غلہ بہت بَڑھیا نکلتا ہے۔ بعض وقت کالی کلوٹی عورت سے ولی اللہ پیدا ہوتے ہیں اور گوری چٹیوں سے شیطان پیدا ہوتے ہیں، اس لیے بیویوں کو حقیر مت سمجھو، ان کے رنگ و روغن کو مت دیکھو۔
    کئی مرتبہ لوگوں نے حضرتِ والا سے عرض کیا کہ اگر کسی کو دوزخ کا عذاب چکھنا ہو تو دوسری شادی کرلے۔
    ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی بندیوں کے لیے سفارش نازل کیعَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ؎ کہ ان کے ساتھ اچھے سلوک سے رہنا۔ یہ بتاؤ کہ اگر شیخ کہہ دے کہ میری بیٹی کا خیال رکھنا، تم میرے داماد بھی ہو اور میرے خلیفہ بھی ہو،اگر تم نے میری بیٹی کو ستایا تو خلافت چھین لوں گا۔تو بتائیے وہ خلیفہ شیخ کی بیٹی کو ستائے گا؟ وہ تو روزانہ ہاتھ جوڑتا رہے گا کہ اپنے ابّا سے کچھ مت بتانا، اگر کبھی خطا ہوبھی جائے تو ا س کو منا لے گا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ اگر تم نے دوسری شادی کی تو میری بیٹی فاطمہ کو غم ہوگا اور اگر فاطمہ کو غم ہوگا تو مجھ کو غم ہوگا لہٰذا میں حقِ ضابطہ سے نہیں کہتا حقِ رابطہ سے کہتا ہوں کہ تم دوسری شادی مت کرنا۔ معلوم ہوا
    ------------------------------
    کہ ہر جگہ قانون بازی نہیں چلتی، خشک ملائیت ٹھیک نہیں ہے، حقِ رابطہ سیکھو اور حقِ رابطہ سے اﷲ سے رابطہ ملتا ہے، اﷲ کا دین محبت کا راستہ ہے خشک قانون کا راستہ نہیں ہے مگر اہلِ رابطہ اور اہلِ محبت کی صحبت میں رہنے سے یہ خشکی دور ہوجاتی ہے جیسے کسی کو نیند نہیں آتی، دماغ میں خشکی بڑھ جاتی ہے تو اطباء لکھتے ہیں کہ اس کی کشتی دریا میں ڈال دو اور رات بھر وہاں سلاؤ تاکہ پانی کی رطوبت اس کی ناک سے داخل ہوکر اس کے دماغ کی خشکی دور کردے تو اہل اﷲ کے دریاؤ ں کے پاس رہو ان شاء اﷲ تعالیٰ ان کے قلب میں جو اﷲ کی محبت ہے وہ آپ کے قلب میں منتقل ہوجائے گی۔
    ارشاد فرمایا کہ اسلام میں بیوی کا دل خوش کرنا اور خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے بیویوں کے متعلق قرآن پاک میں سفارش کی عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِیعنی اپنی بیویوں سے نیک برتاؤ کرو۔ایک شخص نے کھانے میں نمک تیز کردینے پر بیوی کو معاف کردیا، مرنے کے بعد ایک بزرگ نے خواب دیکھا کہ اس نے کہا اﷲ تعالیٰ نے مجھے اِسی عمل کی برکت سے بخش دیا کہ میں نے اپنی بیوی کے نمک تیز کرنے کو معاف کردیا تھا۔
    ارشاد فرمایا کہ حضور صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے پچیس سال کی عمر میں حضرت خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے جو چالیس سال کی تھیں شادی کی اور آپ کی۵۲ سال کی عمر مبارک تک زندہ رہیں مگر اُن کی تکلیف کے خیال سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے دوسری شادی نہیں کی کہ بی بی خدیجہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکو تکلیف ہو گی۔
    دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    27y9utc 1 - دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔
    chat Quote

  2. Report bad ads?
  3. #2
    azc's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldskool
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Jan 2016
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    7,057
    Threads
    391
    Rep Power
    69
    Rep Ratio
    34
    Likes Ratio
    35

    Re: دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    ویسے بھی آج کے دور میں ایک هی شادی کافی ہے
    chat Quote

  4. #3
    MazharShafiq's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldtimer
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Sep 2016
    Location
    Pakistan
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    2,301
    Threads
    56
    Rep Power
    48
    Rep Ratio
    7
    Likes Ratio
    18

    Re: دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    جی ہاں ، ایک سے زائد شادیاں کر نے میں فتنے بھی بہت سے ہیں۔
    دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    27y9utc 1 - دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔
    chat Quote

  5. #4
    azc's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldskool
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Jan 2016
    Gender
    Male
    Religion
    Islam
    Posts
    7,057
    Threads
    391
    Rep Power
    69
    Rep Ratio
    34
    Likes Ratio
    35

    Re: دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔

    format_quote Originally Posted by MazharShafiq View Post
    جی ہاں ، ایک سے زائد شادیاں کر نے میں فتنے بھی بہت سے ہیں۔
    سلیم میاں کےکئ سال بعد بھی اولاد نہ ہوئ تو ایک کم عمر لڑکی سے شادی کر لی سوتن کی جلن بری ہوتی ہے اب پہلی بیوی سلیم میاں کو بوڑھا دیکھنا چاہتی تھی ۔لہازا پیار سے اسکے کالے بال توڑتی جبکہ دوسری بیوی شوْہر کو جوان دیکھنے کو سفید بال توڑتی کچھ دن بعد سلیم میاں گنجے ہوگۓ ۔

    اور بھائ میں سلیم میاں نہیں بننا چاہتا
    chat Quote


  6. Hide
Hey there! دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔ Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, we remember exactly what you've read, so you always come right back where you left off. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and share your thoughts. دوسری شادی کے متعلق ملفوظات۔۔۔۔۔
Sign Up

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •  
create