بڑی دوڑ دھوپ کے بعد وہ آفس پہنچ گیا؛ آج اس کا انٹرویو تھا ۔
وہ گھر سے نکلتے ہوئے سوچ رہا تھا ؛ اے کاش آج میں کامیاب ہو گیا تو فوراً اپنے پشتینی مکان کو خیر باد کہہ دونگا اور یہیں شہر میں قیام کروں گا ؛ امی اور ابو کی روزانہ کی مغزماری سے جان چھڑا لوں گا ۔۔۔۔۔۔۔!
صبح جاگنے سے لےکر..... رات کو سونے تک ہونے والی مغز ریزی سے اکتا گیا ہوں بیزار ہو گیا ہوں ۔
صبح غسل خانے کی تیاری کرو تو حکم ہوتا ہے
Bookmarks