nafrat.JPG

نفرت کی آگ محبّت سے بجھتی ہے
محمد رفیق اعتصامی
اسلام ایک ایسا دین ہے جو محبت پیار،ہمدردی و غمگساری کا درس دیتا ہے تمام دنیا میں بسنے والے مسلمان چاہے وہ کسی بھی خطّہ اور کسی بھی زبان سے تعلق رکھتے ہوں وہ اسلامی رشتہ کے لحاظ سے ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور گویا ایک ہی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ ایک ایسا دین ہے جو دلوں کی پا کیزگی اور صفائی او ر ستھرائی پر زور دیتا ہے، مقصد یہ ہے کہ دل میں کسی دوسرے مسلمان کے بارے میں نفرت، عداوت، بغض اور دشمنی کے جذبات نہ ہوں اور باہمی محبت او ر بھائی چارہ ہو۔
حضرت انس بن مالکؓ ایک مشہور صحابی ہیں جو آنحضرت ﷺ کی خدمت اقدس میں دس سال رہے ایک روز آپ نے ان سے ارشاد فرمایا ”اے میرے پیارے بیٹے! اگر تو اس حال میں صبح و شام کرے کہ تیرے دل میں کسی دوسرے کے بارہ میں دشمنی اور نفرت وغیرہ کے جذبات نہ ہوں تو یہ میری سنّت ہے اور جو شخص میری سنّت سے محبّت کرتا ہے وہ گویا مجھ سے محبّت کرتا ہے اور جو مجھ سے محبّت کرتاہے وہ روز قیامت جنّت میں میرے ساتھ ہوگا۔
یہ حقیقت ہے کہ نفرت کا نتیجہ ہمیشہ دگنی نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اگر کوئی شخص کسی کو گالی نکالتا ہے تو دوسرے کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اسے ایک تھپّڑ رسید کر دوں اور جسے تھپّڑ مارا جاتا ہے اسکی کہ کوشش ہوتی ہے کہ اسکا منہ ہی توڑ دوں۔
آنحضرتﷺ کی بعثت سے پہلے دور جاہلیّت میں اگر دو قبائل کے درمیان کسی معمولی بات پر بھی لڑائی چھڑ جاتی تو وہ سالہا سال تک جاری رہتی اور فریقین کے سینکڑوں آدمی مارے جاتے۔مگر آنحضرت ﷺ نے اعلیٰ اخلاق اور پیار و محبّت سے ان جنگوں کو ختم کیا اور اسلام قبول کرنے والوں کو آپس میں بھائی بھائی بنا دیا۔
یہ حقیقت ہے کہ نفرت اور دشمنی کی بنیاد عام طور پر غلط فہمی اور بد گمانی پر ہوتی ہے اسی لئے دینی تعلیمات
میں بد گمانی سے منع کیا گیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے”اے ایمان والو بہت سی بد گمانیوں سے بچو بیشک بعض بد گمانیاں گناہ ہیں اور بھید نہ ٹٹولو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے کیا تم میں کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے تو تم کو اس سے گھن آئے گی اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے“
(الحجرات:۲۱)
جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا ہے کہ نفرت کا جواب دگنی نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور باہمی نفرت کے جذبات کو صرف محبّت، بردباری اور تحمّل سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے اور آنحضرت ﷺ کے اسوہ حسنہ میں اسکی بڑی مثال موجود ہے، آپﷺ نے مختلف قبائل میں برسوں سے جاری باہمی جنگ و جدل کو اپنے اسوہ حسنہ سے ختم کیا اور انھیں آپس میں شیر و شکر بنادیا۔
نفرت کی بڑی بنیاد غصّہ ہے ازروئے حدیث جب کسی کو غصّہ آجائے تو اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھا ہے تو لیٹ جائے اور پانی پی لے کیونکہ غصّہ آگ سے پیدا ہوتا ہے اور پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔
بہرحال دلوں میں موجود نفرت،دشمنی اور بغض وعداوت کے جذبات کو محبّت سے ختم کرنا چاہئے اور صلح مندی اور بھائی چارہ کو فروغ دینا چاہیئے
۔