indexguk.jpg


Muhammad Rafique Etesame
سیف الملوک میں مشہور صوفی شاعر میا ں محمد بخش ؒ کا عارفانہ کلام ہے کہ.......
لے او یار حوالے رب دے میلے چار دناں دے
َََِِاس دن عید مبارک ہوسی جس دن فیر ملاں گے

کہتے ہیں کہ ’’ خدا حافظ اے دوست! اس دنیا کے میلوں کی رونقیں چار دن کی ہیں، حقیقی عید مبارک تو تب ہو گی جس دن (جنّت میں) ہم پھر ملیں گے‘‘۔ وہ اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اس دنیا کی عید اور اسکی رونقیں فانی ہیں اصل عید اور عید مبارک تو تب ہو گی جب ہم عالم آخرت میں پھر اکٹھے ہو جائیں گے جب وہاں مل گئے تو پھرعید ہی عید ہے ورنہ اس فانی دنیا کی عید یں تو ہم نے دیکھ لی ہیں آپس میں گلے مل لیااور مبارک باد ہو گئی ۔

سوا ل یہ ہے کہ کیا ایسا ہونا ممکن ہے کہ جیسے یہاں دوست احباب اور فیملی والے ہنسی خوشی رہ رہے ہیں، گھروں میں رونقیں اور چہل پہل ہے، ماں باپ بہن بھائی، چھوٹی بہو بڑی بہو،اور ننھے منّے بچّے معصوم مسکراہٹیں بکھیر رہے ہیں تو کیا عالم آخرت میں بھی یہی سسٹم بن سکتا ہے کہ وہاں بھی یہ سب لوگ اکٹھے ہو جائیں؟ تو اسلامی تعلیمات کی رو سے ایسا ہوسکتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے (ترجمہ)’’ جو لوگ ایمان لائے اور انکی راہ پر چلی انکی اولاد ایمان کے ساتھ، پہنچا دیا ہم نے ان تک انکی اولاد کو(جنت میں) اور گھٹایا نہیں ہم نے ان سے ان کا کیا ذرا بھی‘‘ (یعنی انکے اچھے اعمال کی جزا کم نہیں کی)سورۃالطّور آیت نمبر:21)

تفسیر میں لکھا ہے کہ کاملوں کی اولاد اور متعلقین اگر ایمان پر قائم ہوں اور ان کاملوں کی راہ پر چلیں اور جو خدمات ان کے بزرگوں نے انجام دی تھیں( وہی کام یہ بھی کریں) تو اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے فضل سے انکو جنّت میں انکے ساتھ ہی ملحق کر دے گا گو انکی اولاد کے اعمال انکے بزرگوں سے کم ہوں مگر انکے بزرگوں کے اکرام اور عزّت افزائی کیلئے ان تابعین (اولاد) کو ان کے پاس رکھا جائے گا۔(تفسیر القرآن از علاّمہ شبّیر احمد عثمانیؒ )

ان آ یات کریمہ سے ثابت ہوا کہ اگر والدین مشرف باسلام ہیں اور اچھے اعمال کرنے والے ہیں اور اولاد بھی انکی تابع فرمان ہے اور انکے نقش قدم پر چلنے والی ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ انھیں اپنے فضل و کرم سے جنّت میں باہم ملا دیں گے۔

اور جنّت ایسی جگہ ہے کہ جہاں دکھ تکلیف اور بیماری وغیرہ کا نام ہی نہیں وہاں تو خوشیوں بھری اور ہمیشہ رہنے والی زندگی ہے جسے کبھی زوال نہیں اور وہاں ایسی ایسی نعمتیں ہیں کہ جنکا تصوّر بھی نہیں کیا جاسکتا اور جہاں کا ہر دن عید او ر ہر شب، شب برأت سے بڑھ کر ہے۔

اگر وہاں سب دوست احباب اکھٹے ہو گئے تو پھر عید ہی عید ہے ۔ لہٰذا اس دائمی اور ہمیشہ خوشیوں اور مسرّتوں سے بھرپور عید کو حاصل کرنے کیلئے اچھے اعمال کی ضرورت ہے وہ اعمال جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلّم کی اتّباع میں آپکے اسوۂ حسنہ کہ پیروی میں کئے جایءں، اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ایسی ہی عید عطا فرمائے آمین!