× Register Login What's New! Contact us
Results 1 to 4 of 4 visibility 2620

ذکر اللہ- اللہ کی ياد

  1. #1
    Slave of Rehman's Avatar Full Member
    brightness_1
    Full Member
    star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Apr 2006
    Location
    in the Valley of Barakah
    Religion
    Unspecified
    Posts
    183
    Threads
    43
    Rep Power
    110
    Rep Ratio
    12
    Likes Ratio
    0

    ذکر اللہ- اللہ کی ياد

    Report bad ads?

    ذکر اللہ- اللہ کی ياد


    الحمّد للہ وحدہ و الصّلواۃ والسّلام علی رسولھ وآلھ واصحبھ و بعد

    سب تعريفيں اللہ تعالی کے ليے ہی ہيں- (اس ليے) ہم اس کی تعريف کرتے ہيں، ( اور اپنے ہر کام ميں) اسی سے مدد مانگتے ہيں۔ ہم اس رب العالمين سے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتے ہيں، اور اس پر ايمان لاتے ہيں اور اسی پر بھروسہ کرتے ہيں۔ جسے اللہ راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہيں کرسکتا اور جسے اللہ گمراہ کردے اس کے ليے کوئی رہبر نہيں ہوسکتا۔


    ميرے پيارے مسلمان بھائيو اور بہنوں اسلام عليکم!
    کافی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ پھر قلم کو پکڑ کر جو بھی تھوڑا اور معمولی سا علم جو اللہ تعالی کی طرف سے ملا ہوا ہے کيوں نہ آپ لوگوں کے ساتھ شيئر کروں تو يہ سوچ کر لکھنا شروع کيا۔ مگر اچانک سوچ ميں پڑ گيا کہ آخر کيا لکھوں؟ ويسے تو بہت سارے ٹاپکس ہيں مگر سوچا کہ کيوں نہ اس دفعہ کچھ الگ سا لکھا جائے۔ يہ فيصلہ کرکے قرآن پاک کو کھول کر ديکھنا شروع کيا تو اچانک نگاہ ايک آيت پر پڑی تو آنکھوں ميں بے اختيار آنسو آگئے۔

    اللہ عزوجل نے قرآن پاک کی سورہ 20 آيۃ 124 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
    اور جو ميری ياد سے منہ پھيرے گا اس کی زندگی تنگ ہوچائے گی اور قيامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائيں گے۔

    ذکراللہ: اللہ تعالی کی ياد، يہ ايک منفرد اور بہترين مضمون ہے جس پہ لکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ ميں تو ايک ادنا سا، ناتواں سا اللہ کا بندہ ہوں جو بہت ہی گنہگار ہوں، جب بھی اپنے گناہوں پہ نظر پڑتی تو لگتا ہے کہ جہنم کا حقدار ہی ميں ہوں مگر جب اللہ پاک کی رحمت پہ نگاہ پڑتی ہے تو اميد ہوتی ہے کہ اللہ تعالی مجھے قيامت کے دن اپنے سايہ مبارک ميں جگہ عطا فرمائے گا۔ انشاللہ
    يہ تو ميرے ربّ پاک کا کرم ہے کہ اس نے مجھے سيدھی راہ دکھائی اور توحيد پہ قائم رکھا ورنہ ميرا نجانے کيا حال ہوتا۔
    تو بھائيو اور بہنوں! آپ کو تو پتا ہے کہ ميں کوئی عالم و فاضل نہيں ہوں مگر صرف بے علم سا دين کا شاگرد ہوں اور اللہ پاک کی طرف سے جو عنايت ہوگی لکھ سکوں گا، اگر اس ميں کوئی غلطی ہو اور بيشک ہوگی کيونکہ يہ ناچيز بلکل ہی کم علم ہے تو مھربانی فرما کر يا احسان عظيم کرکے نشاندگی کيجيے گا۔ اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمين

    قرآن پاک ميں اس لفظ (ذکر) کو کئی اور الفاظ سے بھی بيان کيا گيا ہے، مثلا: ذکراللہ، عبادۃاللہ اور سبح اللہ وغيرہ وغيرہ۔
    ذکراللہ ميں اللہ پاک کی ياد، عبادۃ اللہ ميں اللہ پاک کی بندگی، عبادت يا دعا اور سبح اللہ ميں اللہ پاک کی تسبيح يا تعريف بيان کی گئی ہے، ميں چاہتا ہوں کہ اپنی کم علمی کی وجھ سے صرف تھوڑی سی سب پہ روشني ڈالوں۔ انشاللہ

    عباداللہ: اللہ عزوجل کی بندگی

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 01 ميں فرمايا ہے کہ:
    يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
    لوگو اپنے پروردگار کی عبادت کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پيدا کيا تاکہ تم (اس کےعذاب سے) بچو۔
    يہاں لفظ عبادت کا آیا ہے کہ اپنے رب کی عبادت کرو تو آپ عذاب سے بچ جائوگے، ميرے خيال کے مطابق عبادت کا مفھوم نماز کی طرف جاتا ہے، حالانکہ دعا بھی عبادت ہی کی قسم ہے مگر اس کی ليے اللہ پاک نے الگ سے لفظ استعمال کيا ہے جيسا کہ،

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 14 آيۃ 40 ميں فرمايا ہے کہ:
    رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاء
    اے پروردگار ميری دعا قبول فرما۔
    یہاں پہ اللہ پاک نے الگ سے دعا کا ذکر کيا ہے عبادت سے ہٹ کے، حالانکہ يہ صرف ميری تحقيق ہے جو صحيح بھی ہوسکتی ہے اور غلط بھی يہ تو اہل علم والوں کو پتا ہوگا۔
    مگر دوسری جگہ پہ ربّ پاک نے دعا کو عبادت کی ہے قسم قرار ديا ہے جيسے اس آيۃ ميں ذکر ہے۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 40 آيۃ 60 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ
    اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو ميں تمہاری (دعا) قبول کرتا ہوں، جو لوگ ميری عبادت سے خودسری کرتے ہيں ، عنقريب جہنم ميں ذليل ہوکر داخل ہونگے۔

    تو اس کا مطلب ہوا کہ دعا بھی عبادت ہی کی ايک قسم ہے ۔ آپ جس سے بھی دعا مانگيں گے وہ عبادت شمار ہوگی، اگر آپ غير اللہ سے دعا مانگيں کے تو وہ غير اللہ کی عبادت شمار ہوگي۔ اس آيۃ ميں ميرے علم مطابق دو چيزيں بيان کی گئی ہيں۔
    1/ اللہ ہم کو حکم ديتا ہے کہ تم مجھ سے دعا مانگو، یہاں پہ اللہ پاک نے يہ نہيں فرمايا کہ تم دعا کرو ميں قبول کروں گا بلکہ يہ فرمايا ہے کہ تم مجھ سے ہی دعا مانگو ميں تمہاری دعا قبول کروں کا۔
    2/ دوسری جگہ اللہ پاک اپنا فيصلہ سنا ديتا ہے کہ جو لوگ ميری عبادت ( یہاں عبادت کو دعا سے منسوب کيا گیا ہے) خودسری کرو گے ( يا مجھے چھوڑ کر کسی اور سے دعا مانگو گے) تو جہنم ميں داخل ہوگے مگر ذليل ہوکے ساری دنيا کے سامنے گھسيٹتے ہوئے (اللہ نے اپنا وعدہ سچا ثابت کرنے کے ليے جو اس آيۃ ميں کيا ہے)۔
    اس وقت ہم مسلمانوں کی طرف نظريں دوڑائيں گے تو بہت سے مسلمانوں کو اللہ پاک کی عبادت سے غافل پائيں گے اور وہ اس وقت اللہ کے عذاب ميں مبتلا ہيں جو مختلف طريقوں سے ان کے اوپر نازل ہورہا ہے۔
    یہاں پر ميں کچھ آيتيں پيش کررہا ہوں جوميں صرف عبادت کا ہی ذکر ہے۔ انشاللہ



    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 19 آيۃ 65 ميں فرمايا ہے کہ:
    فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ
    تو اسی کی عبادت کرو اور اس کی عبادت پہ ثابت قدم رہو۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 29 آيۃ 56 ميں فرمايا ہے کہ:
    يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ
    اے ميرے بندو جو ايمان لائے ہو ميری زمين فراخ ہے تو ميری ہی عبادت کرو۔
    ايک اور جگہ ہے کہ:

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 43 آيۃ 64 ميں فرمايا ہے کہ:
    إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
    کچھ شک نہيں کہ اللہ ہی ميرا اور تمہارا پروردگارہے پس اسی کی عبادت کرو يہی سيدھا راستہ ہے۔

    يہاں تينوں جگہوں پر عبادت کا لفظ استعمال ہوا ہے اور ان ميں اللہ پاک نے کھلے عام دعوت دی ہے کہ ميری عبادت کرو، اس پہ ثابت قدم رہو تو يہی سيدھا راستہ ہے۔ ثابت قدم رہنا ايک قسم کی تنبيہ ہے کہ صرف ميری عبادت کرنے سے، صرف ميرا ہی نام لينے سے، صرف مجھ سے ہی مانگ نے سے، اور صرف ميرا ہی ذکر کرنے سے تمہيں تکليف بھی دی جاسکتی ہے، شہر و ملک بدر بھی کيا جاسکتا ہے، تمہيں اپنے عزيز و اقارب بھی چھوڑ سکتے ہيں، تمہارا مال و متاع بھی چھن سکتا ہے اور تمہيں قتل بھی کيا جاسکتا ہے مگر خبردار ميری عبادت، ميرے ذکر اور ميری تسبيح سے منہ نہ موڑنا اوراصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ اور اس کی عبادت پہ ثابت قدم رہنا کيونکہ هَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ یہی سيدھا راستہ ہے۔

    ذکراللہ: اللہ پاک کو ياد کرنا

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 33 آيۃ 41 ميں فرمايا ہے کہ:
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا
    اے اہل ايمان اللہ کا بہت ذکر کيا کرو

    يہاں يہ اللہ پاک کی طرف سے حکم آيا ہے يا يوں کہو کہ تاکيد فرمائی گئی ہے کہ اے اہل ايمان، مسلمانو، مومنو اللہ سبحانہ تعالی کی بہت ہی زيادہ ذکر کيا کرو۔ يہاں پر زور ديا گيا ہے کہ بہت زيادہ ذکر کرو، اٹھتے بيٹھتے، سوتے جاگتے، کھاتے پيتے، گھومتے پھرتے، جيسا کہ احاديث ميں حضور نبی اکرم صلی اللہ عليھ وسلم نے ہميں دن اور رات ميں مختلف اذکارپڑھنے کو کہے ہيں جوکہ اللہ پاک کی تعريف و پاکی ميں آتے ہيں اور اگر ہم نے ان اذکار کو (اللہ کے ذکر) کو اپنی زندگی کا اوڑھنا بچھونا بناديا تو ہم ہر قسم کی مصيبت، تکليف، بيماری اور شيطان يا شيطانی اعمال سے بچ جائيں گے۔ انشاللہ

    ميں ايک آيۃ پيش کررہا ہوں جس ميں اللہ عزوجل نے اپنے ذکر کواپنی بڑائی اور تعريف ميں بھی شامل کا ہے جيسا کہ،
    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 74 آيۃ 03 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ
    اور اپنے پروردگار کی بڑائی بيان کرو۔

    تو يہ بڑائی بھی ذکر کا ايک قسم ہوا، اگر ہم اللہ پاک کی تعريف بيان کريں گے يا اللہ پاک کا کثرت کے ساتھ ذکر کريں گے تو ہمارے دل ميں سکون محسوس ہوگا، ہمارے اندر آرام آئے گا اور ہم مطمئن ہوجائيں گے۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 13 آيۃ 28 ميں فرمايا ہے کہ:
    الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
    جو لوگ لائے اور جن کے دل ذکر اللہ سے آرام پاتے ہيں اور سن رکھو کہ اللہ کی ياد سے دل آرام پاتے ہيں۔

    يہاں غور طلب بات يہ ہے کہ اللہ پاک نے اس آيۃ ميں دو دفعہ ذکراللہ کا تذکرہ کيا ہے۔ ميرے چھوٹے سے کم علم دماغ نے يہ بات نکالی ہے کہ اللہ پاک نے يہاں دو طرح کے بيان فرمائے ہيں۔
    (1) چو لوگ لاتے اور اور جن کے دل ياد اللہ سے آرام پاتے ہيں۔
    ميرے خيال ميں اس آيت ميں اللہ پاک نے ايمان والوں کی خصوصيت بيان فرمائی ہے کہ ايمان والوں کے اوصاف يہ ہيں کہ وہ ہر وقت ياد اللہ ميں مشغول ہوتے ہيں اور صبح و شام اس کی پاکی بيان کرتے ہيں جيسا کہ اس آيۃ ميں ہے،
    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 33 آيۃ 42 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
    اور صبح شام اس کی پاکی بيان کرتے رہو۔

    اور اس کے بعد اللہ پاک نے کنفرميشن بھی کردی ہے کہ جب يہ اہل ايمان صبح شام اللہ کا ذکر کرتے ہيں تو دل ياد اللہ سے آرام پاتے ہيں۔
    اس آيۃ کے پہلے مفھوم سے 3 مطالب لکلتے ہيں ميرے خيال مطابق کہ،
    1/ اہل ايمان کے اوصاف
    2/ وہ صبح شام اللہ پاک کا ذکر کرتے ہيں
    3/ اور اس ذکر اللہ سے ان کے دل سکون محسوس کرتے ہيں۔
    (2) اور سن رکھو کہ کہ اللہ کی ياد سے دل آرام پاتے ہيں۔
    یہاں پہ ميرے خيال مطابق اللہ پاک نے حکم ديا ہے يا تنبيہ کی ہے يا تاکيد فرمائی ہے کہ سن رکھو، خبردارہو، اس طرف کان دھرو، اس پہ عمل کرو، اس کو اپنی زندگی کا مقصد بنالو کہ اللہ پاک کی ياد سے دل آرام پاتے ہيں، دل ميں سکون ميسر آتا ہے، اطمينان آتا ہے، راحت نصيب ہوتی ہے۔
    ايک اور جگہ اللہ پاک نے ايک منفرد انداز بيان فرمايا ہے ان مومنوں کے بارے ميں جو ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے ہيں۔



    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 08 آيۃ 02 ميں فرمايا ہے کہ:
    ِانَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ
    مومن تو وہ ہيں کہ جب اللہ کا ذکر کيا جاتا ہے تو ان کے دل درجاتے ہيں اور جب انہيں اس کی آيتيں پڑھ کر سنائی جاتی ہيں تو ان کا بيمان اور بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہيں۔

    يہاں اس آيۃ ميں اللہ سبحانہ تعالی نے مومن کے مزيد اوصاف بيان فرماتے ہيں۔ سبحان اللہ کيا مومن کی شان ہے، کيا ان کا رتبہ ہے اور کيا اللہ کی محبت ہے ان کے ساتھ کہ اللہ پاک ہر بار ان کی شان بيان فرما رہے ہيں، اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر
    اللہ پاک نے اس آيت ميں مومن کی 3 خصوصيات بيان فرمائي ہيں۔

    1/ جب اللہ کا ذکر کيا جاتا ہے تو ان کے دل ڈرجاتے ہيں
    2/ جب انہيں اس کی آيتيں پڑھ کر سنائی جاتی ہيں تو ان کا ايمان اور بڑھ جاتا ہے
    3/ اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہيں

    ميرے خيال مطابق پہلے ميں وہ اللہ پاک کا ذکر سن کر، کللہ پاک کی جلالت و عظمت سے ان کے دل کانپ جاتے ہيں يا اللہ پاک کے عذاب يا حساب کے دن کا ذکر سن کر ڈر جاتے ہيں کہ کہيں ہم سے کسی غلطی کا ازالہ نہ کيا جائے۔
    دوسرے ميں قرآن پاک کی تلاوت سے اور اس ميں مومنين کا ذکر سن کر اور ان کے ليے جنت کی بشارت پاکر ان کل ايمان اور بڑھ جاتا ہے۔ اس کا مطلب کہ ايمان بڑھتا بھی ہے کور کو بھی ہوتا ہے۔

    تيسرے ميں ان کے پختہ ايمان کی دلالت ہے کہ وہ اللہ پاک پر پورا بھروسہ، توکل اور اعتماد کرتے ہيں، چاہے کچھ بھی ہوجائے، کوئی سی بھی مصيبت آجائے ان کا اللہ پاک سے بھروسہ نہيں اٹھتا، وہ ظاہری اسباب کو کچھ بھی نہيں سمجھتے کيونکہ ہو ان کو پتا ہے کہ اصل طاقت اللہ ہی کے ہاتھ ميں ہے اور اللہ کی رضا ہی نہ ہوگی تو يہ ظاہری اسباب کچھ بھی نہيں کرسکتے اور وہ اللہ پاک کی مدد آنے پہ یقين رکھتے ہيں( جيسا کہ جنگ بدر اور جنگ احد ميں اللہ پاک نے ان کی مدد کی) اور اس ميں ايک لمحہ کے ليے بھی غافل نہيں ہوتے اس ليے اللہ نے ان کے ليے فرمايا ہے،

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 98 آيۃ 08 ميں فرمايا ہے کہ:
    رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ
    اللہ پاک ان سے راضی اور يہ اللہ سے راضی ہوئے يہ ہے اس کی ليے جو اپنے پروردگار سے ڈرے

    سبح: اللہ کا ذکر اللہ کے نام کی تسبيح

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 40 آيۃ 55 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ
    اور صبح شام اپنے پروردگار کی تعريف کی ساتھ تسبيح کرتے رہو۔

    مفسرين نے عَشِيِّ سے مراد دن کا آخری اور رات کا ابتداحصہ اور إِبْكَارِ سے مراد رات کا آخری اور دن کا ابتدائی قرار ديا ہے۔
    ميں نے یہاں ايک بات نوٹ کی ہے کہ بہت سے آيات ميں اللہ پاک نے جہاں بھی تسبيح کا ذکر کيا ہے وہاں تعريف کا لفظ ضرور ساتھ ميں لگايا ہے جيسا کہ:

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 50 آيۃ 39 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ
    اور اپنےربّ کی تعريف کی ساتھ تسبيح کرتے رہو۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 52 آيۃ 48 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ
    اوراپنے پروردگار کی تعريف کی ساتھ تسبيح کيا کريں

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 15 آيۃ 98 ميں فرمايا ہے کہ:
    فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ
    تو تم اپنے ربّ کی تسبيح کہتے اور (اس کی) خوبياں بيان کرتے رہو۔

    اللہ عزوجل چاہتا ہے کہ ميرا بندہ اس کا ذکر اس کی تعريف کے ساتھ کرے، اس کی عبادت تعريف کا ساتہ کرے، اس کی بندگی تعريف کے ساتہ کرے، اس سے دعا مانگے تو بھی تعريف کے ساتہ مانگے، چاہے وہ دعا مصيبت کے موقع پر ہو يا خوشی کے موقع پہ ہو، چاہے روروکر مانگے يا گڑگڑاکر مانگے مگر وہ اپنے خالق و مالک، رازق و رزاق اور الرّحمان الرّحيم کی تعريف کے ساتھ مانگے اس ليے تو ہم جب بھی نماز شروع کرتے ہيں تو سب سے پہلے اللہ تبارک و تعالی کی حمّد کے ساتھ شروع کرتے ہيں۔
    " سبحانک اللھّم وبحمّدک وتبارک اسّمک"
    جب ہم اوپر کی آيتوں پہ غور و فکر کريں گے تو ايک چيز کا پکہ يقين ہوتا ہے کہ تسبيح صرف اللہ پاک کے نام کی ہے ہونی چاہيے اور دعا بھی ايک قسم کا ذکر و عبادت ہے اور دعا ہميشہ اللہ پاک سے ہی مانگنی چاہيے نہ کہ غير اللہ سے۔ اگر آپ قرآن پاک کی دعائوں پہ غور یريں گے تو پتہ چلے گا کہ ہر نبی نے اللہ ہی سے دعا و التجا کی ہے، ميں کسی اور وقت پہ ان دعائوں کا تفصيلی ذکر کروں کا۔ انشااللہ
    اچھا تو ہم ذکر کررہے تھے اللہ کی تسبيح کا، اللہ پاک کے ذکر و عبادت کا۔ یہاں ايک اور آيۃ کا ذکر کرنا نہيں بھولوں گا جس کی اہميت اس مضمون کو چار چاند لگادے گی۔ انشاللہ

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 15 آيۃ 99 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ
    اور اپنے پروردگار کی عبادت کيے جاؤ یہاں تک کے تمہاری موت (کا وقت) آجائے۔

    سبّحان اللہ والحمّداللہ واللہ اکبر، اللہ پاک نے کيا طريقے کار ہميں دیا ہے، کيا زندگی کا مقصد ديا ہے، کہ ايک اللہ پاک کی عبادت کيے جائو، اس کی تسبيح بيان کرو، اسی کے نام کا ذکر کرو اور اسی سے دعا مانگتے رہو مرتے دم تک، جب تک سانس ساتھ دےرہی ہے، جب تک جسم ميں خون کا ايک قطرہ بھی گردش کررہا ہے تب تک اللہ پاک کی عبادت و ذکر کرو۔
    ہميں ہماری زندگی کا مشن مل گيا، ہميں ہماری پيدائش کا مقصد مل گيا، ہميں اس دنيا ميں جينے کے طريقہ کار کا پتہ چل گيا اور وہ ہے صرف اللہ پاک کی عبادت، ايک معبود کی پرستش۔


    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 51 آيۃ 56 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
    ميں نے جنوں و انسانوں کو اس ليے پيدا کيا ہے کہ وہ ميری عبادت کريں۔

    اور اگر ہم نے اس طريقہ کار کو، اس ظابطہ حيات کو، اس مشن کو پس پشت ڈال ديا تو،

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 43 آيۃ 36 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
    اور جو کوئی اللہ کی ياد سے آنکھيں بند کرے (غافل ہوجائے) ہم اس پر ايک شيطان مقرر کرديتے ہيں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
    استغفراللہ۔ کتنی بھيانک زندگی ہے اس بندہ کی جو اللہ کی ياد سے، اللہ کے ذکر سے، اللہ کی عبادت ( نماز) سے، اللہ کی تسبيح سے اور اللہ پاک سے دعا مانگنے سے غافل ہے تو اللہ پاک اس پر ايک شيطان مقرر کرديتا ہے اور نہ صرف مقرر کرتا ہے بلکہ اس کے ذھن ميں يہ بھی بٹھا ديتا ہے کہ تو ہی سيدھے راستہ پہ ہے، تو ہی مومن ہے، تو ہے ولی اللہ ہے اور تيرے سارے گناہ معاف ہيں۔


    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 43 آيۃ 37 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَإِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
    اور يہ (شيطان) ان کو رستہ سے روکتے ہيں اور وہ سمجھتے ہيں کہ سيدھے راستہ پہ ہيں۔

    اور جب وہ يہ سمجھتے ہيں کہ سيدھے راستہ پہ ہيں اور ہم ہی اللہ کے دوست ہيں اور ہم ہی اللہ کے لشکر ميں شامل ہيں مگر نہيںوہ اللہ کے دوست نہيں بلکہ شيطان کے دوست ہیں، وہ اللہ کے لشکر ميں نہيں بلکہ شيطان کے لشکر ميں شامل ہوجاتے ہيں اور شيطان کا لشکر خسارے ميں ہوتا ہے۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورۃ 58 آيۃ 19 ميں فرمايا ہے کہ:
    اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ أُوْلَئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ
    شيطان نے ان کو قابو ميں کرليا ہےاور اللہ کی ياد ان کو بھلا دی ہے۔ يہ (جماعت) شيطان کا لشکر ہے اور سن رکھو شيطان کا لشکر نقصان اٹھانے والا ہے۔

    ہمارے مسلمانوں نے بہت سے اذکار اپنے طرف سے بنا رکھے ہيں جن کا کوئی ثبوت قرآن و حديث ميں نہيں ملتا جيسا کہ مجھے چند کے نام ياد ہيں: دعا گنج العرش،درود تاج، دعا حسينی، ناد علی اور بھی لا تعداد اذکار ہيں۔ يہ سب اذکار بدعت ميں شمار ہوتے ہيں اور بہت سے اذکار کرنے کے اپنے طريقے نکالے ہيں جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليھ وسلم سے منسوب نہيں ہيں، مثلا: نماز فرض کے بعد اکھثے ہوکر لا اللہ کا ذکر کرنا، يا بتياں بجھا کر مراقبہ کرکے تسبيح کی تھا پ پر ذکر کرنا يا محفل سجا کہ اللہ ہو اللہ ہو کا ورد کرنا يہ وہ کام ہيں جو انہوں نے ثواب کی نيّت سے اپنی طرف سے نکالے ہيں حالانکہ،

    قرآن ميں حضرت ابراھيم عليھ سلام کی دعا ہے،
    قرآن کی سورۃ 02 آيۃ 128 ميں ہے کہ:
    وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا
    اور (پروردگار) ہميں اپنی عبادت کے طريقے سکھا۔

    اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليھ وسلم نے فرمايا ہے کہ:
    " من احدث فی امرنا ھاذا ما ليس منھ فھّو ردّ " ( بخاری و مسلم)
    جس نے ہمارے اس امر (شريعت) ميں کوئی نئی بات کی جو اس ميں پہلے نہ تھی، وہ مردود ہے۔

    يا ايک اور جگہ فرمايا:
    " (من عمل عملا ليس عليھ امرنا قھّو ردّ " ( بخاری و مسلم)
    جس نے کوئی ايسا کام کيا جو ہمارے امر (شويعت) ميں موجود نہيں، وہ مردود ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ جو طريقے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليھ وسلم نے سکھائے ہيں صرف وہ ہی طريقے صحيح ہيںورنہ اس کے علاوہ باقی سب ( دين ميں ثواب کے نام سے) بدعت يا بدعت حسنہ ہيں۔

    ميرے مسلمان بھائيو اور بہنوں!
    میرے پاس جتنا بھی علم تھا اس مطابق يہ مضمون لکھا ہے، اميد کہ آپ اس سے مستفيد ہوئے ہونگے۔
    اس ميں ميرا کچھ بھی کمال نہيں ہے بس اللہ پاک کا کرم ہے کہ اس ناچيز کو تھوڑا سا علم عطا کيا ہے جو آپ کے پيش نظر ہے اور اپنے استاد محترم شيخ داکٹر صھيب حسن کا بہت مشکور ہوں جن کی وجہ سے ميں کچھ لکھنے کے قابل ہوا ہوں۔ اللہ انہيں دنيا میں ايمان پہ قائم رکھے اور آخرت ميں جنت الفردوس ميں جگہ دے۔ آمين

    ميں نے اس آيۃ پہ مضمون کی شروعات کی تھی اور اسی آيۃ پہ اختتام کرتا ہوں کہ:

    اللہ عزوجل نے قرآن پاک کی سورہ 20 آيۃ 124 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
    اور جو ميری ياد سے منہ پھيرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قيامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائيں گے۔

    دعاؤں ميں ياد

    جزاک اللہ
    اللہ کا عاجز بندہ
    chat Quote

  2. Report bad ads?
  3. #2
    era's Avatar Full Member
    brightness_1
    IB Oldtimer
    star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    May 2006
    Location
    india
    Gender
    Female
    Religion
    Islam
    Posts
    1,117
    Threads
    23
    Rep Power
    110
    Rep Ratio
    15
    Likes Ratio
    1

    Re: ذکر اللہ- اللہ کی ياد



    jazakallahu khair bro ..mashallah....

    Allah ham sab ko seedhay rastay par chalaye aur us ki ibadat say gafil hoonay wala na banaye...Aameen...


    وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ
    اور جو کوئی اللہ کی ياد سے آنکھيں بند کرے (غافل ہوجائے) ہم اس پر ايک شيطان مقرر کرديتے ہيں تو وہ اس کا ساتھی ہوجاتا ہے۔
    وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى
    اور جو ميری ياد سے منہ پھيرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قيامت کو ہم اسے اندھا کرکے اٹھائيں گے۔
    Allah ham sab ko in loogoon may shamil hoonay say machaye......(aameen)
    chat Quote

  4. #3
    Slave of Rehman's Avatar Full Member
    brightness_1
    Full Member
    star_rate star_rate star_rate
    Join Date
    Apr 2006
    Location
    in the Valley of Barakah
    Religion
    Unspecified
    Posts
    183
    Threads
    43
    Rep Power
    110
    Rep Ratio
    12
    Likes Ratio
    0

    Re: ذکر اللہ- اللہ کی ياد

    Jazakalalh sisiter!
    Ameen
    اللہ سب مسلمانوں کو دين پہ قائم رکھے اور عمل کرنے کی توفيق عطا فرمائے۔
    آمين
    chat Quote

  5. #4
    STRIDER_420's Avatar Full Member
    brightness_1
    Full Member
    star_rate star_rate
    Join Date
    Jul 2007
    Religion
    Unspecified
    Posts
    82
    Threads
    8
    Rep Power
    103
    Rep Ratio
    13
    Likes Ratio
    0

    Re: ذکر اللہ- اللہ کی ياد

    nice sharing....
    chat Quote


  6. Hide
Hey there! ذکر اللہ- اللہ کی ياد Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, we remember exactly what you've read, so you always come right back where you left off. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and share your thoughts. ذکر اللہ- اللہ کی ياد
Sign Up

Similar Threads

  1. Replies: 3
    Last Post: 04-15-2007, 06:23 AM
  2. Replies: 4
    Last Post: 03-07-2007, 11:38 AM

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •  
create