آپ حکام و سلاطین پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں
یہ حضرات شریعت کے مقابلہ میں اپنی رائے پر عمل کرتے ہیں، کبھی اس شخص کا ہاتھ کاٹتے ہیں، جس کا ہاتھ کاٹنا جائز نہیں، اور کبھی اس کو قتل کرتے ہیں، جس کا قتل حلال نہیں، ان کو یہ دھوکہ ہے کہ یہ سیاست ہے، جس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ شریعت ناقص ہے، اس کو تکملہ اور ضمیمہ کی ضرورت ہے، اور ہم اپنی رائے سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں۔
یہ شیطان کا بہت بڑا فریب ہے، اس لئے کہ شریعت سیاستِ الہٰی ہے، اور محال ہے کہ خدائی سیاست میں کوئی خلل یا کمی ہو، جس کی وجہ سے اس کو مخلوق کی سیاست کی ضرورت ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ (ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی) اور ارشاد ہے کہ لا مُعَقِّبَ لِحُكْمِه (اس کے حکم کو کوئی مٹانے والا نہیں) تو جو اس سیاست کا مدّعی ہے، وہ دراصل شریعت میں خلل اور کمی کا دعویٰ کرتا ہے، اور یہ کفر کی بات ہے۔