/* */

PDA

View Full Version : امام ابن جوزی کی مسلمان سوسائٹی پر نظر



sameer123
04-26-2013, 12:56 PM

امام ابن جوزی کی مسلمان سوسائٹی پر نظر

Reply

Login/Register to hide ads. Scroll down for more posts
sameer123
04-27-2013, 12:15 PM
عبد الرحمن ابن جوزی، دعوت و اصلاح کا ایک نمونہ ہیں، وہ اپنے زمانہ کے یکتائے روزگار مفسر، محدث، مورخ، ناقد، مصنف اور خطیب ہیں، اور ان میں سے ہر موضوع پر ان کی ضخیم تصنیفات اور علمی کارنامے ہیں۔

ان کی ایک ناقدانہ تصنیف تلبیس ابلیس ہے، جو ان کی نقاد طبیعت اور سلفی ذوق کا اصلی نمونہ ہے، اس کتاب میں انھوں نے اپنے زمانہ کی پوری مسلمان سوسائٹی کا جائزہ لیا ہے، اور مسلمانوں کے ہر طبقہ اور ہر جماعت کو سنت و شریعت کے معیار سے دیکھا ہے، اور اس کی کمزوریوں، بے اعتدالیوں اور غلط فہمیوں کی نشاندہی کی ہے، اور دکھلایا ہے کہ شیطان نے کس کس طرح سے اس امت کو دھوکا دیا ہے، اور کن کن راہوں سے اس کے عقائد، اعمال اور اخلاق میں رخنہ اندازی کی ہے، انہوں نے اس کتاب میں کسی طبقہ اور کسی شخص کی رعایت نہیں کی، اور کسی کو معاف نہیں کیا، اس میں علماء و محدثین فقہا و واعظین، ادباء شعراء، سلاطین و حکام، عباد و زہاد، صوفیہ، اور عوام کی علیٰحدہ علیٰحدہ کمزوریاں، غلط رسوم و عادات مغالطے اور بے اعتدالیاں بیان کی ہیں، یہ کتاب ان کی وسعتِ نظر، زندگی سے واقفیت، باریک بینی اور دقیقہ رسی کا کامیاب نمونہ ہے، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے شیطان کی نفسیات و سیاست کا گہرا مطالعہ کیا تھا، اور مذاہب کی تاریخ اور گمراہ فرقوں کے عقائد سے وہ بہت باخبر تھے۔

اس کتاب میں بڑی کارآمد چیزیں، بڑے بیش قیمت اقتباسات، اور بہت سی صحیح تنقیدیں ملتی ہیں، اور اکثر جگہ ماننا پڑتا ہے کہ ان کی گرفت صحیح اور ان کی تنقید حق بجانب ہے، یہاں پر اس کا ایک نمونہ پیش کیا جاتا ہے۔

اپنے زمانہ کے ان علماء پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں، جو فقہ کے مسائل و جزئیات میں دن رات منہمک تھے،اور اس فن میں مُوشگافیاں کرتے رہتے تھے


ان فقہاء کی ایک کمزوری یہ ہے کہ ان کا سارا انہماک اسی غور و فکر میں ہے، انھوں نے اپنے فن میں ان چیزوں کو شامل نہیں کیا ہے، جن سے قلوب میں رقّت پیدا ہوتی ہے، مثلا قرآن مجید کی تلاوت، حدیث و سیرت کی سماعت اور صحابہ کرام کے حالات کا مطالعہ و بیان، سب جانتے ہیں کہ محض ازالۂ نجاست اور ماء متغیر کے مسائل کے بار بار دہرانے سے قلوب میں نرمی اور خشیت نہیں پیدا ہو سکتی، قلوب کو تذکیر اور مواعظ کی ضرورت ہے، تاکہ آخرت طلبی کی ہمت اور شوق پیدا ہو، اختلافی مسائل اگرچہ علومِ شریعت سے خارج نہیں، مگر حصولِ مقصد کے لئے کافی نہیں ہیں، جو سلف کے حالات اور ان کے حقائق و اسرار سے واقف نہیں، اور جن کے مذہب کو اس نے اختیار کیا ہے، ان کے حالات سے باخبر نہیں، وہ ان کے راستہ پر کیسے چل سکتا ہے، یاد رکھنا چاہئے کہ طبیعت چور ہے، اگر اس کو اسی زمانہ کے لوگوں کے ساتھ چھوڑ دیا جائے گا تو وہ اہل زمانہ کے طبائع سے اخذ کر لے گی، اور ان ہی کی طرح ہو جائے گی، اور اگر متقدمین کے حالات اور طریقوں کا مطالعہ کیا جائے گا تو ان کے ساتھ چلنے کی کوشش کی جائے گی، اور ان کا رنگ اور ان کے سے اخلاق پیدا ہوں گے، سلف میں سے ایک بزرگ کا مقولہ ہے کہ ایک حدیث جس سے میرے دل میں رقّت پیدا ہے، قاضی شُریح کے سو فیصلوں سے مجھے زیادہ محبوب ہے۔
Reply

sameer123
04-27-2013, 12:41 PM
آپ حکام و سلاطین پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں




یہ حضرات شریعت کے مقابلہ میں اپنی رائے پر عمل کرتے ہیں، کبھی اس شخص کا ہاتھ کاٹتے ہیں، جس کا ہاتھ کاٹنا جائز نہیں، اور کبھی اس کو قتل کرتے ہیں، جس کا قتل حلال نہیں، ان کو یہ دھوکہ ہے کہ یہ سیاست ہے، جس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ شریعت ناقص ہے، اس کو تکملہ اور ضمیمہ کی ضرورت ہے، اور ہم اپنی رائے سے اس کی تکمیل کر رہے ہیں۔
یہ شیطان کا بہت بڑا فریب ہے، اس لئے کہ شریعت سیاستِ الہٰی ہے، اور محال ہے کہ خدائی سیاست میں کوئی خلل یا کمی ہو، جس کی وجہ سے اس کو مخلوق کی سیاست کی ضرورت ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ (ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی) اور ارشاد ہے کہ لا مُعَقِّبَ لِحُكْمِه (اس کے حکم کو کوئی مٹانے والا نہیں) تو جو اس سیاست کا مدّعی ہے، وہ دراصل شریعت میں خلل اور کمی کا دعویٰ کرتا ہے، اور یہ کفر کی بات ہے۔
Reply

sameer123
04-27-2013, 03:06 PM
آپ عوام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں


شیطان نے بہت سے عوام کو یہ دھوکہ دے رکھا ہے کہ وعظ و ذکر کی مجالس میں شریک ہونا اور متاثر ہو کر رونا ہی سب کچھ ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ مقصود محفل خیر میں شرکت اور رقت ہے، اس لئے کہ وہ واعظوں سے اس کے فضائل سنتے رہتے ہیں، اگر ان کو یہ معلوم ہو جائے کہ مقصود عمل ہے، تو یہ سننا اور عمل کرنا ان کے لئے گرفت کا باعث اور وبال جان ہے، میں ذاتی طور پر بہت سے آدمیوں کو جانتا ہوں، جو سالہا سال سے مجلسِ وعظ میں شریک ہوتے ہیں، اور روتے ہیں، متاثر ہوتے ہیں، لیکن نہ سود لینا چھوڑتے ہیں نہ تجارت میں دھوکہ دینے سے باز آتے ہیں، ارکان صلوۃ سے جیسے وہ بے خبر برسوں پہلے تھے، ویسے ہی اب بھی ہیں، مسلمانوں کی غیبت، والدین کی نافرمانی میں جس طرح پہلے مبتلا تھے، اسی طرح اب بھی مبتلا ہیں، شیطان نے ان کو یہ جُل دے رکھا ہے کہ مجلس وعظ کی حاضری اور گریہ و بکا اُن کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا، بعض کو یہ سمجھا رکھا ہے کہ علماء و صالحین کی صحبت ہی مغفرت کا ذریعہ ہے۔
Reply

Welcome, Guest!
Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up
sameer123
04-28-2013, 07:00 AM



............
Reply

Tilmeez
04-28-2013, 03:49 PM
:sl:
Similar threads merged.
Reply

sameer123
04-28-2013, 04:20 PM
wa alaikumussalaam.
May Allah reward you for your intentions akhi.
Reply

Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up
British Wholesales - Certified Wholesale Linen & Towels | Holiday in the Maldives

IslamicBoard

Experience a richer experience on our mobile app!