/* */

PDA

View Full Version : hurt touching



MazharShafiq
10-15-2018, 07:48 AM
[emoji118] ایک انوکھی ماں کا قصہ !!

قصہ ختم ہوتے ہوتے آپ آبدیدہ ہوچکے ہوں گے!
بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ہی نہ چل سکا کہ ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ہو جاتی ہے-
میں اسکول سے آتا تو دستک دینے سے پہلے دروازہ کھل جاتا، کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ہی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا، وہ پیار بھری مسکراھٹ سے میرا استقبال کرتی، دعائیں دیتی، اور پھر میں صحن میں اینٹوں سے بنے چولہے کے قریب بیٹھ جاتا، ماں گرما گرم روٹی بناتی اور میں مزے سے کھاتا، جب میرا پسندیدہ کھانا پکا ہوتا تو ماں کہتی " چلو مقابلہ کریں"
یہ مقابلہ بہت دلچسپ ہوتا تھا،
ماں روٹی چنگیر (روٹیاں رکھنے کی ٹوکری) میں رکھتی اور کہتی " اب دیکھتے ہیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ہوں یا تم اسے ختم کرتے ہو ، " ماں کچھ اس طرح روٹی پکاتی، ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی، یوں میں تین چار روٹیاں کھا جاتا۔
لیکن مجھے کبھی سمجھ نہ آئی کہ فتح کس کی ہوئی۔
ھمارے گھر کے کچھ اصول تھے، سب ان پر عمل کرتے تھے، ہمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باھر نکلنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاھور میں ایک کمپنی میں ملازمت ایسی ملی کہ میں رات گئے گھر آتا تھا، ماں کا مگر وہی معمول رہا،
میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی۔ لیٹ ہو جانے پر کوشش ہوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ہو، لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا ، ادھر دروازہ کھل جاتا۔
میں ماں سے پوچھتا تھا "آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے کہ میں آ گیا ہوں..؟"
وہ ہنس کے کہتی، "مجھے تیری خوشبو آ جاتی ہے۔"
پھر ایک دن ماں دنیا سے چلی گئی...
ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا، بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رہا، پھر ہمت کر کے آہستہ سے دروازہ کھٹکٹایا۔ کچھ دیر انتظار کیا اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی۔ پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دہلیز پر بیٹھ گیا۔
سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رہا اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی، بس اتنا یاد ہے کہ مسجد سے اذان سنائی دی۔ کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا ۔
وہ تڑپ کر باہر آئیں-
انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولیں.. "پتر ! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رہتی تھی۔ ادھر تو گلی میں قدم رکھتا تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آجاتی تھیں۔"

پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں۔
"پتر ! ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی"
Reply

Login/Register to hide ads. Scroll down for more posts
azc
10-15-2018, 08:29 AM
ماں تو ماں ہے اور ہر ماں اولاد سے ایسے ہی محبت کرتی ہے مگر اسکا احساس انکا سایا سر سے اٹھنے سے پہلے کیوں نہیں ہوتا ــــ
Reply

Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.

When you create an account, you can participate in the discussions and share your thoughts. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and make new friends.
Sign Up

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 11-22-2012, 01:14 PM
  2. Replies: 20
    Last Post: 10-09-2008, 12:06 AM
  3. Replies: 26
    Last Post: 02-02-2007, 09:39 PM
  4. Replies: 8
    Last Post: 07-29-2006, 03:07 AM
  5. Replies: 3
    Last Post: 09-22-2005, 05:25 PM
British Wholesales - Certified Wholesale Linen & Towels | Holiday in the Maldives

IslamicBoard

Experience a richer experience on our mobile app!