بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللّهَ حَرَّمَ هَـذَا فَإِن شَهِدُواْ فَلاَ تَشْهَدْ مَعَهُمْ وَلاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاء الَّذِينَ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ
قُلْ تَعَالَوْاْ أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ أَلاَّ تُشْرِكُواْ بِهِ شَيْئًا وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَلاَ تَقْتُلُواْ أَوْلاَدَكُم مِّنْ إمْلاَقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ وَلاَ تَقْرَبُواْ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلاَ تَقْتُلُواْ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
(ان مشرکوں سے) فرما دیجئے کہ تم اپنے ان گواہوں کو پیش کرو جو (آکر) اس بات کی گواہی دیں کہ اﷲ نے اسے حرام کیا ہے، پھر اگر وہ (جھوٹی) گواہی دے ہی دیں تو ان کی گواہی کو تسلیم نہ کرنا (بلکہ ان کا جھوٹا ہونا ان پر آشکار کر دینا)، اور نہ ایسے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ (معبودانِ باطلہ کو) اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں،
فرما دیجئے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)، اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہ جاؤ (خواہ) وہ ظاہر ہوں اور (خواہ) وہ پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے (قتل کرنا) اﷲ نے حرام کیا ہے بجز حقِ (شرعی) کے، یہی وہ (امور) ہیں جن کا اس نے تمہیں تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو،
Say, :Bring your witnesses who testify that Allah has prohibited this. Then, if they testify, (O prophet), do not be a witness to them, and do not follow the desires of those who have given the lie to Our signs and those who do not believe in the Hereafter, and who equate others with their Lord.
Say (O Prophet to the infidels), :Come, and I shall recite what your Lord has prohibited for you: Do not associate anything with Him (as His partner); and be good to parents, and do not kill your children because of poverty – We will give provision to you, and to them as well – and do not go near shameful acts, whether they are open or secret; and do not kill a person whom Allah has given sanctity, except rightfully. This He has enjoined upon you, so that you may understand.
٣ ف سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ جب ان لوگوں کے پاس عقل و نقل کی کوئی دلیل نہیں اور نہ ہو سکتی ہے۔ تو یہ اگر اس کے باوجود اپنی ان خرافات کے حق میں کوئی گواہی دیتے ہیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دینا۔ کیونکہ جس چیز کو یہ لوگ دین کہتے اور بتاتے ہیں وہ دین نہیں بلکہ ان کی خواہشات اور من گھڑت خرافات کا پلندہ ہے، اور خواہشات کی پیروی کا نتیجہ و انجام ہلاکت و تباہی کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا۔ پھر ان لوگوں کے اس ارشاد میں تین جرائم ذکر فرمائے گئے ہیں جو دراصل ان کے اتباع ہویٰ کے اس جرم ہی سے پھوٹنے والے ہیں ایک یہ کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں کی تکذیب کی جس سے ان کی تاریکی اور گہری ہو گئی۔ اور دوسرا جرم یہ کہ یہ لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے جو کہ آیات الٰہی کی تکذیب کا لازمی نتیجہ ہے، اور تیسرا یہ کہ یہ لوگ اپنے رب کے ہمسر ٹھہراتے ہیں، جو کہ تکذیب آیات اور ایمان بالآخرۃ سے محرومی کا طبعی نتیجہ اور منطقی تقاضا ہے۔ ورنہ اس وحدہ لاشریک کا کوئی ہمسر نہ ہے نہ ہوسکتا ہے کہ اسکی صفت و شان وَلَمْ یَکُنْ لَہ، کُفُوًا اَحَدْ کی شان ہے، سبحانہ و تعالیٰ، سو ایمان و یقین کی دولت سے محرومی ہر خیر سے محرومی ہے، والعیاذُ باللہ العظیم
١ ف یعنی تم لوگ سوچو کہ تمہارا بھلا کس میں ہے اور برا کس میں؟ اور یہ کہ اصل ملت ابراہیمی کیا تھی اور تم نے اس کو کیا سمجھ رکھا ہے؟ اور اس کو تم نے کیا سے کیا بنا دیا؟ اصل چیز کو چھوڑ کر تم لوگوں نے چند اچھے بھلے جانوروں کو از خود اور اپنے طور پر حرام قرار دے دیا۔ اور اس پر تم ملت ابراہیمی کے دعویدار بن بیٹھے ہو تم لوگ کہاں سے نکل کر کہاں پہنچ گئے ہو اور کیا سے کیا بن گئے ہو؟ دعوی تو تم لوگ ملت ابراہیمی کا کرتے ہو مگر کام اس کے بالکل برعکس کرتے ہو۔ سو تم لوگ عقل سے کام لو۔ اور ان باتوں کو صدق دل سے اپناؤ جو میں تم کو پڑھ کر سنا رہا ہوں کہ یہی احکام اصل ملت ابراہیمی اور اس کا خلاصہ ہے۔ اور یہی تقاضا ہے کہ عقل سلیم اور فطرت مستقیم کا۔ اور اسی میں سب کا بھلا اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا سامان ہے جبکہ اس سے اعراض و روگردانی سراسر خسارہ اور محرومی ہے۔ والعیاذُ باللہ العظیم
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 130 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 3
مسدد، معتمر، معتمرکے والد انس کہتے ہیں، مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جو کوئی اللہ تعالی سے اس حال میں ملے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہوگا، معاذ نے کہا کہ کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ نے فرمایا نہیں، میں ڈرتا ہوں کہ لوگ اس پر بھروسہ کرلیں اور اعمال چھوڑ دیں گے۔
Volume 1, Book 3, Number 89:
My Ansari neighbor from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at 'Awali Al-Medina and
used to visit the Prophet by turns. He used to go one day and I another day. When I went I
used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and
when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on
returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became
horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to
Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Apostle divorce you all?" She replied,
"I do not know." Then, I entered upon the Prophet and said while standing, "Have you
divorced your wives?" The Prophet replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar
(Allah is Greater)." (See Hadith No. 119, Vol. 3 for details)
اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں
Bookmarks