MazharShafiq
IB Expert
- Messages
- 2,301
- Reaction score
- 15
- Gender
- Male
- Religion
- Islam
یہ جملہ اکثر لوگوں سے اس وقت سننے کو ملتا ہے جب انہیں فیسبک پر کسی برے کام سے رکنے کی دعوت دی جائے اور ان کو وہ بات پسند نہ آئے اور اکثر ان لوگوں سے سنی جاتی ہے جنہیں دین کا علم کچھ خاص نہیں ہوتا ۔۔۔
جواب:
_____
اسلام ہماری زندگیاں آسان بنانے کے لیے آیا ہے نہ کہ مشکل بنانے کے لیے، یہ بات ہم جیسے ٹوٹے پھوٹے مسلمان کیا جانیں، کوئی جا کر پوچھے ساڑھے چودہ سو سال پہلے لوگ کیسے جی رہے تھے ۔۔۔
اسلام نے ہمیں کافروں کی بنائی ہوئی چیزوں سے منع کیا ہی نہیں ہے ! اسلام نے تو کافروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا ہے۔۔۔۔
اسلام نے کافروں کی جن چیزوں کو استعمال کرنے سے منع کیا ہے وہ ایسی ہیں کہ جن سے اللہ کی واحدانیت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت، یا اسلام کے دینِ حق ہونے کا انکار ہوتا ہے یا ان چیزوں پر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہو۔۔۔
فیسبک، ٹیکنالوجی، لگثری۔۔۔۔ ان کو استعمال کرنے سے دین پر بلکل کوئی سمجھوتہ نہیں ہورہا۔۔ بلکہ یہ تو دعوت کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔۔۔ اور جب کہیں سمجھوتہ ہو رہا ہو تو ان کو چھوڑ دینا چاہیے !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاریٰ کی مخالفت کے لیے داڑھی بڑھانے اور موچھیں کٹوانے کا حکم دیا، جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بھی حکم دیا، عاشورہ کے ساتھ ایک ایکسٹرا روزہ رکھنے کا بھی حکم دیا ۔۔۔
کیوں ؟ تاکہ یہود و نصاریٰ سے الگ پہچان ہو مسلمانوں کی۔۔ ان کے ساتھ کہیں ہم مکس نہ ہو جائیں ، تو ایسی باتوں کا حکم دیا جو مکس ہونے نہ دیں گی۔۔۔
مطلب یہ ہے کہ کافروں سے دوستی نہ کی جائے۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی شکل بھی نہ دیکھی جائے یا ان کی بنائی ہوئی چیزوں کو ہاتھ نہ لگایا جائے۔۔
بلکہ کرنا یہ ہے کہ جو حدود اسلام نے بتا دی ہیں ان کے مطابق جہاں جہاں ان سے منفرد رہنے کا حکم ہے وہاں اجتناب کیا جائے اور جہاں اجازت ہے وہاں کوئی حرج نہیں۔۔۔
ہم مسلمان ہیں ناں ؟ ہمیں تو کرنا وہ ہی ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہو۔۔ چاہے بات سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔۔۔
جہاں تک بات ہے کہ " یہ بھی تو بدعت ہے ! " ۔۔۔ تو بدعت کے متعلق بنیادی باتیں جان لیں تو خود سمجھ جائیں گے ان شاء اللہ ۔۔۔
دین میں ایجاد کردہ نیا طریقہ جس پر عمل کرنے سےاجرو ثواب اور اللہ کا قرب حاصل کرنا مقصود ہو بدعت کہلاتا ہے ۔۔۔ بدعت وہ طریقہ اور عمل ہے جو نہ قرآن میں آیا نہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اور نہ صحابہ کے دور میں پایا گیا ۔۔۔ دنیاوی ایجادات مثلا سائیکل موٹر سائیکل کارمذموم بدعت میں شامل نہیں،کیونکہ سائیکل کا مقصد عبادت کرنا نہیں بلکہ دنیاوی ضرورت پوری کرنا ہے.
جس نئے کام کو عبادت اور دین کا حصہ سمجھتے ہوئے کریں گے وہ بدعت میں شمار ہو گا ۔۔۔۔ مثلا پانچ نمازوں میں چھٹی ایجاد کرنا,اورچار رکعتوں میں پانچویں کا اضافہ کرنا بدعت ہے.
جواب:
_____
اسلام ہماری زندگیاں آسان بنانے کے لیے آیا ہے نہ کہ مشکل بنانے کے لیے، یہ بات ہم جیسے ٹوٹے پھوٹے مسلمان کیا جانیں، کوئی جا کر پوچھے ساڑھے چودہ سو سال پہلے لوگ کیسے جی رہے تھے ۔۔۔
اسلام نے ہمیں کافروں کی بنائی ہوئی چیزوں سے منع کیا ہی نہیں ہے ! اسلام نے تو کافروں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا ہے۔۔۔۔
اسلام نے کافروں کی جن چیزوں کو استعمال کرنے سے منع کیا ہے وہ ایسی ہیں کہ جن سے اللہ کی واحدانیت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت، یا اسلام کے دینِ حق ہونے کا انکار ہوتا ہے یا ان چیزوں پر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہو۔۔۔
فیسبک، ٹیکنالوجی، لگثری۔۔۔۔ ان کو استعمال کرنے سے دین پر بلکل کوئی سمجھوتہ نہیں ہورہا۔۔ بلکہ یہ تو دعوت کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔۔۔ اور جب کہیں سمجھوتہ ہو رہا ہو تو ان کو چھوڑ دینا چاہیے !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود و نصاریٰ کی مخالفت کے لیے داڑھی بڑھانے اور موچھیں کٹوانے کا حکم دیا، جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بھی حکم دیا، عاشورہ کے ساتھ ایک ایکسٹرا روزہ رکھنے کا بھی حکم دیا ۔۔۔
کیوں ؟ تاکہ یہود و نصاریٰ سے الگ پہچان ہو مسلمانوں کی۔۔ ان کے ساتھ کہیں ہم مکس نہ ہو جائیں ، تو ایسی باتوں کا حکم دیا جو مکس ہونے نہ دیں گی۔۔۔
مطلب یہ ہے کہ کافروں سے دوستی نہ کی جائے۔۔۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کی شکل بھی نہ دیکھی جائے یا ان کی بنائی ہوئی چیزوں کو ہاتھ نہ لگایا جائے۔۔
بلکہ کرنا یہ ہے کہ جو حدود اسلام نے بتا دی ہیں ان کے مطابق جہاں جہاں ان سے منفرد رہنے کا حکم ہے وہاں اجتناب کیا جائے اور جہاں اجازت ہے وہاں کوئی حرج نہیں۔۔۔
ہم مسلمان ہیں ناں ؟ ہمیں تو کرنا وہ ہی ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہو۔۔ چاہے بات سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔۔۔
جہاں تک بات ہے کہ " یہ بھی تو بدعت ہے ! " ۔۔۔ تو بدعت کے متعلق بنیادی باتیں جان لیں تو خود سمجھ جائیں گے ان شاء اللہ ۔۔۔
دین میں ایجاد کردہ نیا طریقہ جس پر عمل کرنے سےاجرو ثواب اور اللہ کا قرب حاصل کرنا مقصود ہو بدعت کہلاتا ہے ۔۔۔ بدعت وہ طریقہ اور عمل ہے جو نہ قرآن میں آیا نہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا اور نہ صحابہ کے دور میں پایا گیا ۔۔۔ دنیاوی ایجادات مثلا سائیکل موٹر سائیکل کارمذموم بدعت میں شامل نہیں،کیونکہ سائیکل کا مقصد عبادت کرنا نہیں بلکہ دنیاوی ضرورت پوری کرنا ہے.
جس نئے کام کو عبادت اور دین کا حصہ سمجھتے ہوئے کریں گے وہ بدعت میں شمار ہو گا ۔۔۔۔ مثلا پانچ نمازوں میں چھٹی ایجاد کرنا,اورچار رکعتوں میں پانچویں کا اضافہ کرنا بدعت ہے.