آخرت کا سفر دُنیا ہی سے شُروع ہوتا ہے۔ اور اللہ سے تعلق انسانوں کے زریعے بنتا ہے۔ ہم گناہ انسان کے ساتھ کرتے ہیں، نیکی کرتے ہیں وہ بھی انسان کے ساتھ، سخاوت بھی انسان کے ساتھ، رحم بھی انسان کے ساتھ، ظُلم ، سلوک ، مُحبت ونفرت بھی انسان کے ساتھ کرتے ہیں اِحکامِ الہٰی انسانوں کے ساتھ عمل میں آئیں گے ۔ نماز انسانوں کے ساتھ مل کر پڑھنی ہے۔ جہاد انسانوں کے ہمراہ کرنا ہے۔ اُمّت انسانوں کا اجتماع ہے۔ قوم انسانوں کی وحدت ہے۔ انسان کسی مقام پر تنہا نہیں۔ تنہائی میں انسان کی یادیں ہیں۔ محفل میں انسانوں کے چہرے، بازاروں میں انسانوں کی بھیڑ، ذکر وفکر کی مجالس میں انسانوں کے ساتھ ۔ حتٰی کے جنازہ بھی انسانوں کے ہمراہ۔ اگر کوئی انسان تنہا عبادت میں مصروف ہو جائے تو کچھ ہی عرصے کے بعد اُس کے گِرد ہجوم اکٹھا ہو جائے گااور وہ جگہ مسجد بن جائے گی ۔
اب غور طلب بات یہ ہے کہ ہمارا نامہ اعمال کیا ہے؟ ہمارے گرد وپیش کے انسانوں سے تعلقات کا نتیجہ کیاہے ؟
ماں باپ کی خدمت نیکی ہے۔ مُحتاجوں کی خدمت بھی نیکی ہے۔ وفا نیکی ہے اور اسی طرح اس کے برعکس بدی۔ نیند میں انسان تنہا ہوتا ہے۔ وہاں بھی تھا خواب میں خیال کو تُجھ سا معاملہ۔ انسان نیند میں نیکی سے محروم ہوتا ہے اور نیند میں بدی سے بھی بچ جاتا ہے۔ انسان کا ہر عمل دوسرے انسان سے متعلق ہے۔ ذاتی عمل صرف ایک ہے اور وہ ایک سجدہ ہے۔
اپنے سکونِ قلب کا کچھ اہتمام کر
اس خانہ خُدا سے کدورت نکال دے
Last edited by a moderator: