صحیح البخاری وہ کتاب ہے جس کی نظیر عالم اسلام میں نہیں، جو طبقات کتب حدیث میں اول طبقہ کی کتاب ہے اور جسے صحاح ستہ میں بھی اول نمبر حاصل ہے اور جسے اصح الکتب بعد کتاب اللہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، امام محمد بن اسماعیل بخاری کی تصنیف ہے، جس کی تصنیف کا آغاز مسجد الحرام میں بیٹھ کر کیا اور سولہ برس میں مسودہ تیار ہوا، مبیضہ مدینہ منورہ میں منبر مبارک اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان بیٹھ کر کیا۔
کتاب کااصل موضوع احادیث صحیحہ کا جمع کرنا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی پیش نظر ہے کہ فقہی استنباطات و فوائد کا بھی اس میں ذکر کر دیا گیا ہے۔ امام رحمة اللہ علیہ ہر ترجمہ کے لیے دو رکعت نماز ادا کیا کرتے تھے۔ حدیث کے اس سدا بہار گلشن میں مکررات کو شمار کرک کے احادیث کی تعداد سات ہزار دوسو پچھتر ہےں۔ اصل کتاب عربی زبان میں اور دنیا کی تقریباتمام اہم زبانوں میں اس کے تراجم اور شروحات شائع ہو چکی ہیں۔ خود اردو زبان میں اس کے متعدد تراجم اور شروح شائع ہوئی ہیں، زیر نظر ترجمہ مولانا ظہور الباری اعظمی کی محنت شاقہ کا ثمر ہے۔ جس میں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطمینان بخش ترجمانی، عام فہم شرح، اور مسائل حاضرہ سے کامل انطباق کا خصوصیت کے ساتھ التزام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بخاری شریف کے لطائف و خصوصیات کی کامل رعایت کرتے ہوئے قدیم و جدید شارحین کی گراں قدر تحقیقات سے پوری کتاب کو آراستہ ومزین کیا گیا ہے۔ مکمل ترجمہ تین جلدوں میں شائع کیا گیا ہے۔
Sahih-ul-Bukhari Vol 01 (صحیح البخاری جلد اول)
زیر نظر جلد اول کتاب الوحی، کتاب الایمان، کتاب العلم، کتاب الوضوئ، کتاب الغسل، کتاب الحیض، کتاب التیمم، کتاب الصلوة، کتاب مواقیت الصلوة، کتاب الاذان، کتاب الجمعة، کتاب العیدین، ابواب الوتر، ابواب الاستسقائ، ابواب الکسوف، ابواب تقصیر صلوة، کتاب الجنائز، کتاب الزکوة، کتاب المناسک، ابواب العمرة اور کتاب الصوم ، کتاب البیوع، کتاب السلم، کتاب الشفعة، کتاب الاجارہ، کتاب الحوالہ، کتاب الوکالة، کتاب المساقاة، کتاب فی الخصومات، کتاب فی اللقطہ، کتاب الہبة، کتاب الرہن، کبات المکاتب، کتاب الشہاداة، کتاب الصلح، کتاب الشروط، کتاب فی المظالم والغضب پر مشتمل ہے۔
زیر نظر جلد سوم کتاب التفسیر، کتاب النکاح، کتاب الطلاق، کتاب الاطعمة، کتاب الحقیقہ، کتاب الذبائع، کتاب الضاحی، کتاب الاشربہ، کتاب الطب، کتاب اللباس، کتاب الادب، کتاب الاستیذان، کتاب الدعوات، کتاب الرقاق، کتاب التقدیر، کتاب الایمان، کتاب النذور، کتاب الفرائض، کتاب الحدود، کتاب الدیات، کتاب الاکراہ، کتاب الحیل، کتاب التعبیر، کتاب الفتن، کتاب الاحکام، کتاب التمنی، کتاب التوحید، کتاب الاعتصام بالکتب والسنة، کتاب الستتابہ المرتدین پر مبنی ہے۔
یہود ونصاریٰ اور روشن خیال و تجدد نواز طبقہ اسلامی احکام کو سخت ، انسانی حقوق اور عقل کے خلاف کہہ کر اسلام کو بدنام کرتے ہیں اور اسلام کو سختی اور تنگ نظری کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ مسلمانوں کا مغرب زدہ دیندار طبقہ بھی اس دھوکہ میں ہے کہ اسلام چند مخصوص عبادات کا نام ہے اور دنیا وی معلومات کے طے کرنے کے لئے ہمیں ایک عقلی طریقہ کار یا نظام کی ضرورت ہے، اس کی وجہ سے یہ لوگ اسلام کو مسجد تک محدود رکھتے ہیں اور مسجد سے باہر اپنی عقل لڑاتے ہیں، گویا نعوذ باللہ! خدا صرف مسجد میں ہے۔بعض کہتے ہیں کہ اسلام پوری زندگی پر محیط تو ہے مگر چودہ سوسال پرانا ہونے کی وجہ سے اس کے تقاضے بھی بدل گئے ہیں، آج کی دنیا سائنسی دنیا ہے، لہذا اسلام کی عام زندگی پر من وعن عمل کرنا ممکن نہیں رہا ہے، لہذااسلام کو انکی اور زمانے کی خواہش کے مطابق ڈھالا جائے. حقیقت میں اسلام ایک آفاقی وبین الاقوامی مذہب ہے، اس کے احکام وتصورات کی بنیاد نہ تو محض چند مشترک مادی اغراض پر ہے اور نہ ہنگامی اور عارضی حالات نے انہیں جنم دیا ہے اور نہ اس میں کسی خاص گروہ یا قوم ہی کی سیاسی برتری یا معاشی بہبود پوشیدہ ہے، بلکہ اس کے واضع اللہ تعالیٰ نے اس کی فطرت وساخت ہی ایسی بنائی ہے کہ وہ ہرانسان کے لئے، ہر وقت اور ہر زمانہ میں قابل عمل ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کو زندگی دی ہے تو اسے زندگی گزارنے کا طریقہ بھی سکھایا ہے ۔شریعت کے احکام کا جائزہ لینے سے یہ بات بخوبی واضح ہوتی ہے کہ مختلف نظاموں میں یہ بات تو مشترک ہے کہ وہ زندگی کے ایک شعبے یا ایک شعبے کے چند مسائل پر تو بحث کرسکتے ہیں اور وقتی حل نکال سکتے ہیں مگر مجموعی طور پر کوئی بھی انسانی نظام اس قابل نہیں کہ وہ زندگی کے تمام شعبوں پر احاطہ کرسکے اور اس کے مسائل کو بخوبی حل کرسکے۔
زیر نظر کتاب میں اسلامی شرعیت اور اسکے احکام کا جائزہ عقلی زاویہ سے پیش کیا گیا ہے اور یہ ثابت کیا گیا ہے کہ اسلام بلا مبالغہ دین فطرت ہے ،اس کے احکام میں کوئی حکم ایسا نہیں جو فی نفسہ ناقابل برداشت ہو اور عقل اور فطرت کے خلاف ہو یا اس سے انسان کو کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ ہو۔ عام طور پر لوگوں کے ذہنوں میں اسلامی احکام میں سے کچھ کے متعلق سوالات رہتے ہیں کہ ان احکام کے پیچھے کیا حکمت ہوگی ؟، اس کتاب میں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے شرعیت کے تمام بڑے احکام کی عقلی حکمتوں اور مصلحتوں اور اسرار و فلاسفی کو مدلل انداز میں بیا ن کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ تمام احکام شریعت عین عقل کے مطابق ہیں۔
A VERY DETAILED BOOK ON THE LIFE OF HAZRAT AMEER MUAVIA [R.A]. LIKED BY SHAYKH ZAFAR AHMAD USMANI, SHAYKH QARI MUHAMMAD TAYYAB, SHAYKH SARFRAZ KHAN SAFDAR AND MANY MORE ULAMA OF THE SIMILAR CALIBER.
Hey there! Looks like you're enjoying the discussion, but you're not signed up for an account.
When you create an account, we remember exactly what you've read, so you always come right back where you left off. You also get notifications, here and via email, whenever new posts are made. And you can like posts and share your thoughts.
Sign Up
Bookmarks