گلدستہ انتخاب اقبال کویت Iqbalkuwait's corner

  • Thread starter Thread starter iqbalkuwait
  • Start date Start date
  • Replies Replies 285
  • Views Views 566K
Re: Quran Majid complete best software multi translation (search option)

اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تک پہنچا دیا۔ یا- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی۔٭،٭
Quran 93/7
Please click to download Software-------------DOWNLOAD


If u wont in XL format please click to this------- DOWNLOAD
Thanks
اورصبع شام آپنے رب کےنام کا ذکر کيا کريں = قرآن 76/25
 
Last edited:
Re: اگر تم گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالی ایسی مخل&#1608

صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 910 حدیث مرفوع مکررات 13 متفق علیہ 9
ابوالولید، شعبہ، ولیدبن عیزار، ابوعمروشیبانی نے عبداللہ کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس گھر کے مالک نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کونساعمل اللہ کے نزدیک زیادہ محبوب ہے، آپ نے فرمایا نماز اپنے وقت پر پڑھنی، پوچھا پھرکونسا؟ آپ نے فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ان سب کو بیان کیا اگر میں آپ سے اور زیادہ دریافت کرتا تو اور بھی بیان کرتے۔


اورصبع شام آپنے رب کےنام کا ذکر کيا کريں = قرآن 76/25
 
Re: Quran Majid complete best software multi translation (search option)

Quran Sura 6 Aya 29,30
اور وہ (یہی) کہتے رہیں گے (جیسے انہوں نے پہلے کہا تھا) کہ ہماری اس دنیوی زندگی کے سوا (اور) کوئی (زندگی) نہیں اور ہم (مرنے کے بعد) نہیں اٹھائے جائیں گے،
اور اگر آپ (انہیں اس وقت) دیکھیں جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، (اور انہیں) اﷲ فرمائے گا: کیا یہ (زندگی) حق نہیں ہے؟ (تو) کہیں گے: کیوں نہیں! ہمارے رب کی قسم (یہ حق ہے، پھر) اﷲ فرمائے گا: پس (اب) تم عذاب کا مزہ چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے،


اورصبع شام آپنے رب کےنام کا ذکر کيا کريں = قرآن 76/25
 
Last edited:
Re: Quran Majid complete best software multi translation (search option)

Try the famous Alim software, now online at alim 'dot' org with the more functionalities added including collaboration and commenting tools right from the Surah/Ayah and Hadith that you’re reading.
 
اللہ تعالی کا سب سے بڑااحسان وہ اپنے ذکر کی &#

اللہ تعالی کا سب سے بڑااحسان وہ اپنے ذکر کی توفيق عط کرديتا ہے
Resize of 13.jpg
 
جو لوگ جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے

مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 172

٨ " اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جو لوگ جنت میں سب سے پہلے داخل ہوں گے ( یعنی انبیاء علیہم السلام ) وہ چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ومنور ہونگے اور ان کے بعد جو لوگ داخل ہوں گے (یعنی علماء ، اولیاء ، شہدا ، اور صلحاء ) وہ اس ستارے کی مانند روشن وچمکدار ہوں گے جو آسمان پر بہت تیز چمکتا ہے ( اور چاند وسورج سے کم لیکن اور ستاروں سے زیادہ روشن ہوتا ہے ) تمام جنتیوں کے دل ایک شخص کے دل کی مانند ہوں گے ( یعنی ان کے درمیان اس طرح باہمی ربط واتفاق ہوگا کہ وہ سب ایک دل اور ایک جان ہوں گے ) نہ تو ان میں کوئی باہمی اختلاف ہوگا اور نہ وہ ایک دوسرے سے کوئی بغض وعداوت رکھیں گے ۔ ان میں سے ہر ایک شخص کے لئے حورعین میں سے دو دو بیویاں ہوں گی ( جو اتنی زیادہ حسین وجمیل اور صاف شفاف ہوں گی گہ ) ان کی پنڈلیوں کی ہڈی کا گودا ہڈی اور گوشت کے باہر سے نظر آئے گا ۔ تمام جنتی صبح وشام ( یعنی ہر وقت ) اللہ تعالیٰ کو یاد کیا کریں گے وہ نہ تو بیمار ہوں گے ، نہ پیشاب کریں گے ، نہ پاخانہ پھریں گے ، نہ تھوگیں گے اور نہ ( ینٹھ سنکیں گے ، ان کے برتن سونے چاندی کے ہوں گے ، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی ، ان کی انگیٹھیوں کا ایندھن " اگر " ہوگا ۔ ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبودار ہوگا اور سارے جنتی ایک شخص کی سی عادت وسیرت کے ہوں گے ( یعنی سب کے سب یکساں طور پر خوش خلق وملنسار اور ایک دوسرے سے گہرا ربط وتعلق رکھنے والے ہوں گے ) نیز وہ سب شکل وصورت میں باپ آدم کی طرح ہوں گے اور ساٹھ گز اونچا قد رکھتے ہوں گے ۔ " (بخاری ومسلم
 
Re: اگر تم گناہ نہ کرتے تو اللہ تعالی ایسی مخل&#1608

ALLAH is very kind and he always listen to his people. He forgive us all whenever we ask for.
 
ذکواۃ کے متعلق اللہ تعالی کا حکم ( قرآن مجيد &

ذکواۃ کے متعلق اللہ تعالی کا حکم ( قرآن مجيد کی روشنی ميں 34 مرتبہ)
 

Attachments

Talawet Quran Majid Complete by Sheikh Maher Al-Me'aqli (Amam Kaba) Audio mp3

Talawet MP3 Audio Sheikh Mahir (Amam Kaba) Only click to Sura as you Wish ---- LISTEN
 
آدمی کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپن&

آدمی کے برا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے

4660905790_bc86aac47f_b-1.jpg

5108223484_12d9b122bb_z-1.jpg

5108287730_2827b1668a_z-1.jpg

4693771500_42ac3e603d_b-1.jpg

4563300021_a7143011b6_o-1.jpg
 
Last edited:
Re: Quran Majid complete best software multi translation (search option)

Thanks for download click to ------LINK
5-8.gif
 
اللہ بندے کی توبہ سے کس قدر خوش ہوتا ہے

اللہ بندے کی توبہ سے کس قدر خوش ہوتا ہے


5108223484_12d9b122bb_z-1.jpg
 
سوموار اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلما*

سوموار اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کی بخشش فرما دیتے ہیں

5107409963_2c74bdcbdb_z-1.jpg
 
اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے اللہ تعالی&#1

اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے دوزخ کو اس سے ستر سال


4904103019_1ceafbdf7a_z-1.jpg
 
اللہ پیار کرتا ہے جو پرہیزگار اور غنی ہے او

اللہ پیار کرتا ہے جو پرہیزگار اور غنی ہے اور ایک کونے میں چھپ کر بیٹھا ہے۔

5107409951_b8bdb74375_z-1.jpg
 
Hadees Bokhari Volume 3, Book 31, Number 154:

Hadees Bokhari
Volume 3, Book 31, Number 154:
Narrated Abu Huraira:
The Prophet said, "If somebody eats or drinks forgetfully then he should complete his fast,
for what he has eaten or drunk, has been given to him by Allah." Narrated 'Amir bin Rabi'a,
"I saw the Prophet cleaning his teeth with Siwak while he was fasting so many times as I
can't count." And narrated Abu Huraira, "The Prophet said, 'But for my fear that it would be
hard for my followers, I would have ordered them to clean their teeth with Siwak on every
performance of ablution." The same is narrated by Jabir and Zaid bin Khalid from the
Prophet who did not differentiate between a fasting and a nonfasting person in this respect
(using Siwak).
Aisha said, "The Prophet said, "It (i.e. Siwak) is a purification for the mouth and it is a way
of seeking Allah's pleasures." Ata' and Qatada said, "There is no harm in swallowing the
resultant saliva."
 
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حج و خطبہ الو&#

Haj wao khutba
صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 456 حدیث مرفوع مکررات 27 متفق علیہ 34
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسحاق بن ابراہیم، حاتم، ابوبکر، حاتم بن اسماعیل مدنی، حضرت جعفر بن محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے باپ سے روایت نقل کی ہے فرماتے ہیں کہ ہم حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے تو انہوں نے ہم لوگوں کے بارے میں پوچھا یہاں تک کہ میری طرف متوجہ ہوئے میرے بارے میں پوچھا تو میں نے عرض کیا کہ میں محمد بن علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور انہوں نے میری قمیض کا سب سے اوپر والا بٹن کھولا پھر نیچے والا بٹن کھولا پھر حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی ہتھیلی میرے سینے کے درمیان میں رکھی اور میں ان دنوں ایک نوجوان لڑکا تھا تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے میرے بھتیجے خوش آمدید جو چاہے تو مجھ سے پوچھ تو میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا اور حضرت جابر نابینا ہو چکے تھے اور نماز کا وقت بھی آگیا تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک چادر اوڑھے ہوئے کھڑے ہوگئے جب بھی اپنی اس چادر کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر رکھتے تو چادر چھوٹی ہونے کی وجہ سے دو کنارے نیچے گر جاتے اور ان کے بائیں طرف ایک کھونٹی کے ساتھ ایک چادر لٹکی ہوئی تھی حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی پھر میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حج کے بارے میں خبر دیں پھر انہوں نے اپنے ہاتھ سے نو کا اشارہ کیا اور فرماتے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نو سال تک مدینہ میں رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج نہیں فرمایا پھر دسویں سال لوگوں میں اعلان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کرنے والے ہیں چنانچہ مدینہ منورہ سے بہت لوگ آگئے اور وہ سارے کے سارے اس بات کے متلاشی تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے جائیں تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اعمال حج کی طرح اعمال کریں۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے جب ہم ذوالحلیفہ آئے تو حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں محمد بن ابی بکر کی پیدائش ہوئی حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں اب کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم غسل کرو اور ایک کپڑے کا لنگوٹ باندھ کر اپنا احرام باندھ لو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی پھر قصویٰ اونٹنی پر سوار ہوئے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اونٹنی بیداء کے مقام پر سیدھی کھڑی ہوگئی تو میں نے انتہائی نظر تک اپنے سامنے دیکھا تو مجھے سواری پر اور پیدل چلتے ہوئے لوگ نظر آئے اور میرے دائیں بائیں اور پیدل چلتے ہوئے لوگوں کا ہجوم تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ساتھ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن نازل ہوتا تھا جس کی مراد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی زیادہ جانتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو عمل کرتے تھے تو ہم بھی وہی عمل کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے توحید کے ساتھ تلبیہ کے کلمات پر اضافہ پڑھا ( لَبَّيْکَ اللَّهُمَّ لَبَّيْکَ لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ) اور لوگوں نے بھی اسی طرح پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان تلبیہ کے کلمات پر اضافہ نہیں فرمایا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہی تلبیہ کے کلمات پڑھتے رہے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے صرف حج کی نیت کی تھی اور ہم عمرہ کو نہیں پہچانتے تھے یہاں تک کہ جب ہم بیت اللہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کا استلام فرمایا اور طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور باقی چار چکروں میں عام چال چلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام ابراہیم کی طرف آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت پڑھی (وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّی) 2۔ البقرۃ:125) اور تم بناؤ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقام ابراہیم کو اپنے اور بیت اللہ کے درمیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور ان دو رکعتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ( قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اور قُلْ يَا أَيُّهَا الْکَافِرُونَ) پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجر اسود کی طرف آئے اور اس کا استلام کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دروازہ سے صفا کی طرف نکلے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفا کے قریب ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں وہاں سے شروع کروں گا جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفا سے آغاز فرمایا اور صفا پر چڑھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیت اللہ کو دیکھا اور قبلہ کی طرف رخ کیا اور اللہ کی توحید اور اس کی بڑائی بیان کی اور فرمایا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کے ملک ہے اور اسی کے لئے ساری تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اللہ کے سوا کوئی مبعود نہیں وہ اکیلا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور اس نے اکیلے سارے لشکروں کو شکست دی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا کی اور تین مرتبہ اسی طرح فرمایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مروہ کی طرف اترے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدم مبارک بطن کی وادی میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوڑے یہاں تک کہ ہم بھی چڑھ گئے اور پھر آہستہ چلے یہاں تک کہ مروہ پر آگئی اور مروہ پر بھی اسی طرح کیا جس طرح کہ صفا پر کیا تھا یہاں تک کہ جب مروہ پر آخری چکر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں اس طرف پہلے متوجہ ہو جاتا جس طرف کہ بعد میں متوجہ ہوا ہوں تو میں ہدی نہ بھیجتا اور میں اس احرام کو عمرہ کا احرام کر دیتا تو میں سے جس آدمی کے ساتھ ہدی نہ ہو تو وہ حلال ہو جائے اور اسے عمرہ کے احرام میں بدل لے تو سراقہ بن جعثم کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا یہ حکم اس سال کے لئے ہے یا ہمیشہ کے لئے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں اور فرمایا کہ عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے دو مرتبہ نہیں بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اونٹ لے کر آئے تو انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بھی انہیں میں پایا جو کہ حلال ہو گئے، احرام کھول دیا ہے اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رنگین کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور سرمہ لگایا ہوا ہے تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان پر اعتراض فرمایا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ مجھے میرے ابا نے اس کا حکم دیا راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عراق میں یہ کہہ رہے تھے کہ میں حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے احرام کھولنے کی شکایت لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف گیا اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جو کچھ مجھے بتایا اس کی خبر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دی اور اپنے اعتراض کرنے کا بھی ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت فاطمہ نے سچ کہا سچ کہا جس وقت تم نے حج کا ارادہ کیا تھا تو کیا کہا تھا ؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے کہا اے اللہ میں اس چیز کا احرام باندھتا ہوں کہ جس کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احرام باندھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس تو ہدی ہے تو تم حلال نہ ہونا راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن سے جو اونٹ لے کر آئے تھے اور جو اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے سارے جمع کر کے سو اونٹ ہو گئے تھے راوی کہتے ہیں کہ پھر سب لوگ حلال ہو گئے اور انہوں نے بال کٹوالئے سوائے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اور ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی تھی تو جب ترویہ کا دن ہوا آٹھ ذی الحجہ تو انہوں نے منیٰ کی طرف جا کر حج کا احرام باندھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی سوار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منی میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کچھ دیر ٹھہرے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بالوں سے بنے ہوئے ایک خیمہ کو نمرہ کے مقام پر لگانے کا حکم فرمایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چلے اور قریش کو اس بات کا یقین تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مشعر حرام کے پاس ٹھہریں گے جس طرح کہ قریش جاہلیت کے زمانہ میں کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیار ہوئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرفات کے میدان میں آگئے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمرہ کے مقام پر اپنا لگا ہوا خیمہ پایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس خیمے میں ٹھہرے یہاں تک کہ سورج ڈھل گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی قصوی کو تیار کرنے کا حکم فرمایا اور وادی بطن میں آکر لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ تمہارا خون اور تمہارا مال ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے جس طرح یہ آج کا دن یہ مہینہ اور یہ شہر حرام ہیں آگاہ رہو کہ جاہلیت کے زمانہ کے کاموں میں سے ہر چیز میرے قدموں کے نیچے پامال ہے اور جاہلیت کے زمانہ کے خون معاف کرتا ہوں اور وہ خون ابن ربیعہ بن حارث کا خون ہے جب کہ نبو سعد دودھ پیتا بچہ تھا جسے ہذیل نے بنو سعد سے جنگ کے دوران قتل کردیا تھا اور جاہلیت کے زمانہ کا سود بھی پامال کردیا گیا ہے اور میں اپنے سود میں سب سے پہلے اپنے چچا عباس بن عبدالمطلب کا سود معاف کرتا ہوں تم لوگ امانت کے ساتھ انہیں حاصل کیا ہے اور تم نے اللہ کے حکم سے ان کی شرم گاہوں کو حلال سمجھا ہے اور تمہارے لئے ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستروں پر ایسے کسی آدمی کو نہ آئے دیں کہ جن کو تم ناپسند کرتے ہو اگر وہ اس طرح کریں تو تم انہیں مار سکتے ہو مگر ایسی مار کہ ان کو چوٹ نہ لگے اور ان عورتوں کا تم پر بھی حق ہے کہ تم انہیں حسب استطاعت کھانا پینا اور لباس دو اور میں تم میں ایک چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور تم لوگ اللہ کی کتاب قرآن مجید کو مضبوطی سے پکڑے رکھنا اور تم سے میرے بارے میں پوچھا جائے گا تو تم کیا کہو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اللہ کے احکام کی تبلیغ کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا فرض ادا کر دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیر خواہی کی یہ سن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہادت والی انگلی کو آسمان کی طرف بلند کرتے ہوئے اور لوگوں کی طرف منہ موڑتے ہوئے فرمایا اے اللہ! گواہ رہنا، اے اللہ! گواہ رہنا، گواہ رہنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہ کلمات کہے پھر اذان اور اقامت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر اقامت ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور ان دونوں نمازوں کے درمیان اور کوئی نفل وسنن وغیرہ نہیں پڑھی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو کر موقف میں آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی اونٹنی قصوی کا پیٹ پتھروں کی طرف کردیا جو کہ جبل رحمت کے دامن میں بچھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حبل المشاہ کو سامنے لے کر قبلہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہوگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دیر تک کھڑے رہے یہاں تک کہ سورج غروب ہونے لگا اور کچھ زردی جاتی رہی یہاں تک کہ ٹکیہ غروب ہو گئی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے اونٹنی پر سوار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چل پڑے اور اونٹنی قصویٰ کی مہار اتنی کھنچی ہوئی تھی کہ اس کا سر کجاوے کے اگلے حصے سے لگ رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کے اشارے سے فرما رہے تھے اے لوگوں آہستہ آہستہ چلو اور جب کوئی پہاڑ کا ٹیلہ آجاتا تو مہار ڈھیلی چھوڑ دیتے تھے تاکہ اونٹنی آسانی سے اوپر چڑھ سکے یہاں تک کہ مزدلفہ آگیا تو یہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھائیں اور ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نفل وغیرہ نہیں پڑھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آرام کرنے کے لئے لیٹ گئے یہاں تک کہ فجر طلوع ہوگئی اور جس وقت کہ صبح ظاہر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان اور اقامت کے ساتھ فجر کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قصویٰ اونٹنی پر سوار ہو کر مشعر حرام آئے اور قبلے کی طرف رخ کر کے دعا، تکبیر اور تہلیل و توحید میں مصروف رہے دیر تک وہاں کھڑے رہے جب خوب اجالا ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کیا اور طلوع آفتاب سے پہلے وہاں سے چل پڑے حضرت فضل بن عباس خوبصورت بالوں والے اور گورے رنگ والے ایک خوبصورت آدمی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب انہیں ساتھ لے کر چلے تو کچھ عورتوں کی سواریاں بھی چلتی ہوئی انہیں ملیں تو فضل ان کی طرف دیکھنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک فضل کے چہر پر رکھ کر ادھر سے چہرہ پھیر دیا فضل دوسری طرف بھی عورتوں کی سواریاں دیکھنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک سے اس طرف سے بھی فضل کا چہرہ پھیر دیا یہاں تک کہ وادی محسر میں پہنچ گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹنی کو ذرا تیز چلایا اور اس درمیانی راستہ سے چلنا شروع کیا کہ جو جمرہ کبری کی طرف جانکلتا ہے یہاں تک کہ درخت کے پاس جو جمرہ ہے اس کے پاس پہنچ گئے اور اسے سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری پر اللہ اکبر فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہر کنکری وادی کے اندر سے شہادت والی انگلی کے اشارہ سے ماری جیسے چٹکی سے پکڑ کر کوئی چیز پھینکی جاتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قربان گاہ کی طرف آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے تریسٹھ اونٹ قربان کئے (ذبح کئے) پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو برچھا عطا فرمایا اور انہوں نے باقی قربانیاں ذبح کیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی قربانیوں میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شریک کرلیا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کے ہر جانور میں سے ایک ایک بوٹی کٹوا کر ہانڈی میں پکوائی جائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس گوشت میں سے کچھ کھایا اور شوربہ بھی پیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سوار ہو کر بیت اللہ کی طرف آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے طواف افاضہ فرمایا اور مکہ میں ظہر کی نماز پڑھ کر بنو عبدالمطلب کے پاس آئے جو کہ زم زم پر کھڑے ہو کر لوگوں کو پانی پلا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبدالمطلب کے خاندان والو! پانی زم زم سے کھینچتے رہو اگر مجھے یہ خوف نہ ہوتا کہ لوگ تمہارے اس پانی پلانے کی خدمت پر غالب آ جائیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ مل کر پانی کھینچتا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک ڈول پانی کا دیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس میں سے کچھ پیا۔
 

Similar Threads

Back
Top