iqbalkuwait
Elite Member
- Messages
- 402
- Reaction score
- 17
- Gender
- Male
- Religion
- Islam
اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راض&



Last edited:
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 355 حدیث مرفوع مکررات 1
ہناد، قبیصة، سفیان، عبداللہ بن محمد بن عقیل، طفیل بن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رات کا تہائی حصہ گزر جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوتے اور فرماتے اے لوگو اللہ کو یاد کرو اللہ کی یاد میں مشغول ہو جاؤ صور کا وقت آگیا ہے پھر اس کے بعد دوسری مرتبہ بھی پھونکا جائے گا پھر موت بھی اپنی سختیوں کے ساتھ آن پہنچی ہے ابی بن کعب کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ پر بکثرت درود بھیجتا ہوں لہذا اس کے لئے کتنا وقت مقرر کروں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جتنا چاہو میں نے عرض کیا اپنی عبادت کے وقت کا چوتھا حصہ مقرر کر لوں آپ نے فرمایا جتنا چاہو کرلو لیکن اگر اس سے زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا آدھا وقت آپ نے فرمایا جتنا چاہو لیکن اس سے بھی زیادہ بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی وقت آپ نے فرمایا جتنا چاہوں لیکن اگر اس سے بھی زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا تو پھر میں اپنے وظیفے کے پورے وقت میں آپ پر درود پڑھا کروں گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اس سے تمہاری تمام فکریں دور ہو جائیں گی اور تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے یہ حدیث حسن ہے
Sayyidina ibn Ka’b reported that when two-thirds of the night had passed Allah’s stood up and said, “O you people, remember Allah. Remember Allah! Here comes the rajifah and on its heels is the radifah. Here comes death with what is (painful) in it.” Ubayy said, “O Messenger of Allah, I make plenty of invocation of blessings on you. How much time shall I set aside for it?” He said, “As much as you like.” He asked, “One-fourth?” He said, “As much as you will. If you increase then that is better for you.” So, he asked, “One third?” He said, As much as you will and if you add to it, that is better (for you) .” Ubayy said, “I will set aside for invocating blessing on you all my time.” He said, “Then that will take care worries, and your sins will be forgiven.”
سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 716 حدیث مرفوع مکررات 1
عبدالرحمن بن سلام، حجاج بن معمر، فرج بن فضالہ، عبدالخبیر بن ثابت بن قیس، حضرت قیس بن شماس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اس کا نام خلاد تھا اور اس کے چہرے پر نقاب پڑی ہوئی تھی۔ یہ عورت اپنے بیٹے کے بارے میں دریافت کر رہی تھی جو جنگ میں شہید ہو گیا تھا۔ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے کسی نے اس سے کہا کہ تو اپنے بیٹے کو ڈھونڈ رہی ہے اور اس حال میں سر اور چہرہ ڈھکا ہوا ہے (یعنی پوری طرح اپنے حواس میں ہے اور احکام شریعت کی پابندی برقرار ہے) وہ بولی اگر میرا بیٹا بھی جاتا رہا تب بھی اپنی حیاء نہیں جانے دوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت سے فرمایا تیرے بیٹوں کو دو شہیدوں کے برابر ثواب ملے گا۔ اس نے پوچھا اے اللہ کے رسول وہ کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیونکہ اس کو اہل کتاب نے قتل کیا ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِآيَاتِنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَضْحَكُونَ
وَمَا نُرِيهِمْ مِنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ
اور یقیناً ہم نے موسٰی(علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا: بیشک میں سب جہانوں کے
پروردگار کا رسول ہوں،
پھر جب وہ ہماری نشانیاں لے کر اُن کے پاس آئے تو وہ اسی وقت ان (نشانیوں) پر ہنسنے لگے،
اور ہم انہیں کوئی نشانی نہیں دکھاتے تھے مگر (یہ کہ) وہ اپنے سے پہلی مشابہ نشانی سے کہیں بڑھ کر ہوتی تھی اور (بالآخر) ہم نے انہیں (کئی
بار) عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آجائیں،
We did send Moses aforetime, with Our Signs, to Pharaoh and his Chiefs: He said, "I am a messenger of the Lord
of the Worlds."
But when he came to them with Our Signs, behold they ridiculed them.
We showed them Sign after Sign, each greater than its fellow, and We seized them with Punishment, in order that
they might turn (to Us).Quran 43/46,47,48[/QUOTE
Allahumma Salli Ala Sayyidina Muhammad Wala 'ala Sayyidina Muhammad
سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1837 حدیث مرفوع مکررات 4
علی بن محمد، وکیع، ابن ابی ذئب، محمد بن قیس، عبدالرحمن بن یزید، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کون ہے میری ایک بات قبول کرے ، میں اس کے لئے جنت کا ذمہ لیتا ہوں ؟ میں نے عرض کیا میں۔ آپ نے فرمایا لوگوں سے کچھ نہ مانگنا۔ کہتے ہیں کہ اگر حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سوار ہوتے اور چھڑی گر جاتی تو کسی سے یہ نہ کہتے کہ یہ مجھے پکڑا دو بلکہ خود اتر کر اٹھاتے ۔
It was narrated from ‘Abdur-Rahinán bin Yazid, that Thawban said: “The Messenger of Allah P.B.U.H 'Who will commit himself to one thing, I will guarantee him Paradise?' I said: 'I will.' He said: 'Do not ask people for anything.' S0 Thawban would drop his whip while he was on his mount, and he would not say to anyone: 'Get that for me' rathe,; he would dismount and grab It. (Sahih)
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1408 حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ
اسماعیل مالک، ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ دوزخ شہوتوں سے ڈھانکی گئی ہے اور جنت مصیبتوں سے چھپی ہوئی ہے۔
سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 1507 حدیث مرفوع مکررات 6
یزید بن خالد، ابن وہب، عبدالرحمن بن شریح ابوامامہ بن سہل بن حنیف حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے رایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص صدق دل کے ساتھ شہادت کی تمنا کرے تو اللہ اس کو شہیدوں کا مرتبہ عطا فرمائے گا اگرچہ وہ اپنے بستر پر ہی پڑ کر کیوں نہ مرے۔
Follow along with the video below to see how to install our site as a web app on your home screen.
Note: This feature may not be available in some browsers.