iqbalkuwait
Elite Member
- Messages
- 402
- Reaction score
- 17
- Gender
- Male
- Religion
- Islam
Re: One Ayat Translation,Tafseer & Hadees Mubarak Urdu & eng,Project (Daily updated)
Or you would say, :If the Book had been sent down to us, we would have been more adhering to the right path than they are. Now there has come to you a clear sign from your Lord, and a guidance and mercy. So, who is more unjust than the one who gives the lie to the verses of Allah and turns away from them? We will recompense those who turn away from Our verses with an evil punishment, because of their turning away.
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
Wednesday, 14 April 2010
Quran. 6 Aya.157,158
أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْكِتَابُ لَكُنَّا أَهْدَى مِنْهُمْ فَقَدْ جَاءكُم بَيِّنَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَّبَ بِآيَاتِ اللّهِ وَصَدَفَ عَنْهَا سَنَجْزِي الَّذِينَ يَصْدِفُونَ عَنْ آيَاتِنَا سُوءَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُواْ يَصْدِفُونَ
هَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِيهُمُ الْمَلآئِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ أَوْ يَأْتِيَ بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لاَ يَنفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا قُلِ انتَظِرُواْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ
یا یہ (نہ) کہو کہ اگر ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم یقیناً ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے، سو اب تمہارے رب کی طرف تمہارے پاس واضح دلیل اور ہدایت اور رحمت آچکی ہے، پھر اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے کترائے۔ ہم عنقریب ان لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے گریز کرتے ہیں برے عذاب کی سزا دیں گے اس وجہ سے کہ وہ (آیاتِ ربّانی سے) اِعراض کرتے تھے،
وہ فقط اسی انتظار میں ہیں کہ ان کے پاس (عذاب کے) فرشتے آپہنچیں یا آپ کا رب (خود) آجائے یا آپ کے رب کی کچھ (مخصوص) نشانیاں (عیاناً) آجائیں۔ (انہیں بتا دیجئے کہ) جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں (یوں ظاہراً) آپہنچیں گی (تو اس وقت) کسی (ایسے) شخص کا ایمان اسے فائدہ نہیں پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہیں لایا تھا یا اس نے اپنے ایمان (کی حالت) میں کوئی نیکی نہیں کمائی تھی، فرما دیجئے: تم انتظار کرو ہم (بھی) منتظر ہیں،
They are waiting for nothing less than that the angels should come to them, or your Lord or some signs of your Lord should come. The day some signs of your Lord will come, the believing of a person shall be of no use to him who had never believed before, or had not earned some good through his faith. Say, :Wait. Of course, we are waiting.
TAFSEER
٢ ف سو تم لوگوں پر کتاب اتاری گئی۔ اور وہ بھی ایسی خاص صفات والی کتاب، جو کہ بحیثیت مجموعی اس کے سوا اور کسی بھی کتاب میں نہ ہوئی ہیں نہ ہوسکتی ہیں۔ بلکہ وہ اسی کتاب حکیم کی خصوصیات اور اس کی اہم صفات ہیں۔ جن میں سے اسکی ایک اہم صفت اور اسکی امتیازی شان یہ ہے کہ اس کو تمہارے رب کی طرف سے "بَیّنۃ" یعنی ایک ایسی واضح دلیل، اور قطعی حجت، کے طور پر اتارا گیا ہے۔ جو اپنی صداقت و حقانیت کی دلیل خود ہے۔ اس کا کتاب الٰہی ہونا کسی خارجی دلیل کا محتاج نہیں، اور دوسرا پہلو اسکے بَیِّنۃ یعنی روشن دلیل ہونے کا یہ ہے کہ اس میں تورات کی طرح صرف احکام ہی نہیں ذکر فرمائے گئے، اور یہ محض خالی خولی احکام و ہدایات کا مجموعہ نہیں، بلکہ اس میں ہر دعوے کے ساتھ اس کی دلیل بھی موجود ہے، اور اسکی ہر ہدایت و تعلیم کے ساتھ ایسے دلائل وبراہین بھی موجود ومزکور ہیں۔ جس سے وہ حکم و ارشاد دلوں میں اترتا اور عقول سلیمہ کو اپیل کرتا ہے۔ اور یہ دلائل و براہین ایسے ہیں جو عقول سلیمہ اور طبائع مستقیمہ کے عین مطابق ہیں، جن کے مقابلے میں کٹ حجتی تو کی جاسکتی ہے، لیکن ان کی تردید ممکن نہیں، والحمدللہ جل وعلا، اور دوسری بڑی اور ہم صفت اس کتاب ہدایت کی یہ ہے کہ یہ سراسر ہدایت ہے، یہ زندگی کے ہر گوشے سے متعلق اور ہر اعتبار سے ہدایت و راہنمائی فرماتی ہے، اور اسکی تیسری، اہم صفت اسکی یہ ہے کہ یہ عین رحمت ہے۔ یہ انسان کو اس دنیا میں بھی طرح طرح کی رحمتوں سے نوازتی ہے جس سے اس کو حیات طیبہ یعنی ایک عظیم الشان پاکیزہ زندگی کی سعادتیں نصیب ہوتی ہیں۔ اور پھر اس کو آخرت میں یہ جنت اور اسکی ان بےمثال نعمتوں سے سرفراز کریگی جو سدا بہار اور ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہونگی اللہ نصیب فرمائے آمین ثم آمین
٣ ف استفہام ظاہر ہے کہ یہاں پر انکاری ہے۔ یعنی اس سے بڑھ کر ظالم بدبخت اور محروم القسمت اور کوئی نہیں ہوسکتا، جس کے پاس یہ رحمتوں اور برکتوں بھری کتاب ہدایت آجائے جو تمام عذرات خاتمہ کرنے والی، اور قطعی حجت و برہان ہے۔ اور جو ابر رحمت بن کر برسے، جو راہنمائی کیلئے روشنی کا مینار، دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ، اور آخرت میں رحمت خداوندی سے سرفرازی کی ضامن ہو۔ مگر اس سب کے باوجود وہ اس سے منہ موڑے، اور اس سے اعراض و روگردانی برتے، اور دوسروں کو بھی اس سے روکے۔ تو پھر اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوسکتا ہے، والعیاذُ باللہ العظیم، سو ایسے ظالموں کو اپنے ظلم و عدوان کا بھگتان آخرکار، اور بہرحال بھگتنا ہوگا، اور بڑے ہی ہولناک انداز میں بھگتنا ہوگا، کہ یہ حضرت خالق حکیم کے عدل و انصاف اور اسکی حکمت بےپایاں، اور اسکی رحمت و عنایت کا تقاضا ہے، سبحانہ و تعالیٰ
ف٢ یعنی اللہ کی طرف سے ہدایت کی جو حد تھی وہ پوری ہو چکی، انبیاء تشریف لائے، شریعتیں اتریں کتابیں آئیں حتیٰ کہ اللہ کی آخری کتاب بھی آچکی، تب بھی نہیں مانتے تو شاید اب اس کے منتظر ہیں کہ اللہ آپ آئے یا فرشتے آئیں یا قدرت کا کوئی بڑا نشان (مثلاً قیامت کی کوئی بڑی علامت) ظاہر ہو تو یاد رہے کہ قیامت کے نشانوں میں سے ایک نشان وہ بھی ہے جس کے ظاہر ہونے کے بعد نہ کافر کا ایمان لانا معتبر ہوگا نہ عاصی کی توبہ۔ صحیحین کی احادیث بتلاتی ہیں کہ یہ نشان آفتاب کا مغرب سے طلوع کرنا ہے۔ یعنی جب خدا کا ارادہ ہوگا کہ دنیا کو ختم کرے اور عالم کا موجودہ نظام درہم برہم کر دیا جائے تو موجودہ قوانین طبیعیہ کے خلاف بہت سے عظیم الشان خوارق وقوع میں آئیں گے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آفتاب مشرق کے بجائے مغرب سے طلوع ہوگا۔ غالباً اس حرکت مقلوبی اور رجت قہقری سے اس طرف اشارہ کرنا مقصود ہو کہ جو قوانین قدرت اور نوامیس طبیعیہ دنیا کے موجودہ نظم و نسق میں کار فرما تھے، ان کی میعاد ختم ہونے اور نظام شمسی کے الٹ پلٹ ہو جانے کا وقت آپہنچا ہے۔ گویا اس وقت سے عالم کبیر کے نزع اور جانکنی کے وقت کا ایمان اور توبہ مقبول نہیں کیونکہ وہ حقیقت میں اختیاری نہیں ہوتا، اسی طرح طلوع الشمس من المغرب کے بعد مجموعہ عالم کے حق میں یہ ہی حکم ہوگا کہ کسی کا ایمان و توبہ معتبر نہ ہو۔ بعض روایات میں طلوع الشمس من مغربھا کے ساتھ چند دوسرے نشانات بھی بیان ہوئے ہیں مثلاً خروج دجال، خروج دابہ وغیرہ۔ ان روایات کی مراد یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب ان سب نشانات کا مجموعہ متحقق ہوگا اور وہ جب ہی ہو سکتا ہے کہ طلوع الشمس من المغرب بھی متحقق ہو تو دروازہ توبہ کا بند کر دیا جائے گا الگ الگ ہر نشان پر یہ حکم متفرع نہیں۔ ہمارے زمانہ کے بعض ملحدین جو ہر غیر معمولی واقعہ کو استعارہ کا رنگ دینے کے خوگر ہیں وہ طلوع الشمس من المغرب کو بھی استعارہ بنانے کی فکر میں ہیں۔ غالباً ان کے نزدیک قیامت کا آنا بھی ایک طرح کا استعارہ ہی ہوگا۔ (تنبیہ) یہ جو کہا کہ "آئیں فرشتے یا آئے تیرا رب " اس کی تفسیر "سیقول" کے نصف پر آیت ھَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا اَنْ یَّاْتِیَھُمُ اللّٰہُ فِی ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ کے تحت میں گزر چکی وہاں دیکھ لیا جائے اور جملہ اور کَسَبَتْ فِی اِیْمَانِھَا خَیْراً کا عطف اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ پر ہے اور تقدیر عبارت کی ابن المنیر وغیرہ محققین کے نزدیک یوں ہے لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُھَا اوکسبھا خیرا لم تکن امنت من قبل او لم تکن کسبت فی ایمانھا خیرا یعنی جو پہلے سے ایمان نہیں لایا اس وقت اس کا ایمان نافع نہ ہوگا اور جس نے پہلے سے کسب خیر نہ کیا اس کا کسب خیر نافع نہ ہوگا۔ (یعنی توبہ قبول نہ ہوگی)۔
HADEES MUBARAK
مشکوۃ شریف:جلد چہارم:حدیث نمبر 1026 مکررات 0
" اور حضرت حارث ابن وہب کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کیامیں تمہیں جنتیوں کو بتلادوں؟ یعنی کیامیں یہ کہوں کہ کون لوگ جنتی ہیں توسنو ہر وہ ضعیف شخص جنتی ہے جس کولوگ ضعیف وحقیر سمجھیں اور اس کی کمزوری وشکستہ حالی کی وجہ سے اس کے ساتھ جبر وتکبر کا معاملہ کریں حالانکہ حقیقت کے اعتبار سے وہ ضعیف وکمزور اللہ کے نزدیک اس قدر اونچا مرتبہ رکھتاہے کہ اگر وہ اللہ کے بھروسہ پرکسی بات پر قسم کھابیٹھے تواللہ اس کی قسم کوسچا کردے اور کیامیں تمہیں وہ لوگ بتلادوں جودوزخی ہیں؟توسنو ہر وہ شخص دوزخی ہے جو جھوٹی باتوں اور لغو باتوں پرسخت گوئی کرنے والاجھگڑالو ہومال جمع کرنے والا بخیل ہو، اور تکبر کرنے والا ہو۔ (بخاری اور مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ہر وہ شخص دوزخی ہے جو مال کو جمع کرنے والا اور حرام زادہ اور تکبر کرنے والاہو۔
Volume 1, Book 3, Number 92:
Narrated Abu Musa:
The Prophet was asked about things which he did not like, but when the questioners insisted,
the Prophet got angry. He then said to the people, "Ask me anything you like." A man asked,
"Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhafa." Then another man got up
and said, "Who is my father, O Allah's Apostle ?" He replied, "Your father is Salim, Maula
(the freed slave) of Shaiba." So when 'Umar saw that (the anger) on the face of the Prophet he
said, "O Allah's Apostle! We repent to Allah (Our offending you)."
اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد