bint e aisha
Elite Member
- Messages
- 323
- Reaction score
- 12
- Gender
- Female
- Religion
- Islam
آج کل شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم کے گھٹنوں میں درد ہے،جس کی وجہ سے حضرت الاستاذ درس اور نماز کے لئے ویل چئیر پر تشریف لاتے ہیں،اس پر جامعہ دارالعلوم کراچی کے سابعہ کے طالب علم نے درج ذیل اشعار موزوں کرکے حضرت شیخ الاسلام زید مجدہم کی خدمت میں ھدیہ کئے تو حضرت مدظلہم نے اشعار میں ہی اس کا جواب عنایت فرمایا، ملاحظہ فرمائیں :
____________________________________________
********************************************
مجھ کو پیشانی تو دہلیز تلک لانے دے
مجھ کو الفت کے سمندر میں اتر جانے دے
مجھ کو معلوم ہے مولا میں خطا کار ہوں پر
مجھ کو سجدوں میں تڑپنے کا مزہ پانے دے
یاد آتی ہیں جبیں سائ کی گھڑیاں مولا
اپنی چوکھٹ سے ذرا مجھ کو لپٹ جانے دے
مری چاہت ہے کہ کرسی سے اتر جاؤں مولا
بندگی راز ہے اور ناز میں ہی بتلانے دے
ترا بندہ ترا طالب ترا بیمار تقی
اب دعا گو ہے دربار تلک آنے دے
جواب حضرت
بندگی عشق بھی ہے سوز بھی ہے ناز بھی
راز کی بات ہے چپکے سے ہی پہنچانے دے
طالب قرب ہوں لیکن مری کرسی ہے حجاب
خاک کے راستے اب عرش تلک جانے دے
____________________________________________
********************************************
مجھ کو پیشانی تو دہلیز تلک لانے دے
مجھ کو الفت کے سمندر میں اتر جانے دے
مجھ کو معلوم ہے مولا میں خطا کار ہوں پر
مجھ کو سجدوں میں تڑپنے کا مزہ پانے دے
یاد آتی ہیں جبیں سائ کی گھڑیاں مولا
اپنی چوکھٹ سے ذرا مجھ کو لپٹ جانے دے
مری چاہت ہے کہ کرسی سے اتر جاؤں مولا
بندگی راز ہے اور ناز میں ہی بتلانے دے
ترا بندہ ترا طالب ترا بیمار تقی
اب دعا گو ہے دربار تلک آنے دے
جواب حضرت
بندگی عشق بھی ہے سوز بھی ہے ناز بھی
راز کی بات ہے چپکے سے ہی پہنچانے دے
طالب قرب ہوں لیکن مری کرسی ہے حجاب
خاک کے راستے اب عرش تلک جانے دے