ماں
جب تو پیدا ہوا کتنا مجبور تھا
یہ جہاں تیری سوچ سے بھی دور تھا
ہاتھ پاوں بھی تب تیرے اپنے نہ تھے
تیری آنکھوں میں دنیا کے سپنے نہ تھے
تجھ کو آتا صرف رونا ہی تھا
دودھ پی کے کام تیرا سونا ہی تھا
تجھ کو چلتا سیکھایا تھا ماں نے تیری
تجھ کو دل میں بسایا تھا ماں نے تیری
ماں کے سائے میں پروان چڑنے لگا
وقت کے ساتھ قد تیرا بڑھنے لگا
دھیرے دھیرے تو کڑیل جوان ہو گیا
تجھ پے سارا جہاں مہربان ہوگیا
زور بازو پے تو بات کرنے لگا
خود ہی سجنے لگا خود ہی سنورنے لگا
ایک دن ایک لڑکی تجھےبھا گئی
بن کے دلھن وہ تیرے گھر میں آگئی
اب فرائض سے تو دور ہونے لگا
بیج نفرت کا تو خود ہی بونے لگا
پھر تو ماں باپ کو بھی بھولنے لگا
تیرباتوں کے پھر تو چلانے لگا
بات بے بات سے تو لڑنے لگا
قائدہ ایک تو پھر پڑھنے لگا
یاد کر تجھ سے ماں نے کہاں ایک دن
اب ہمارا گزارہ نہیں تیرے بن
سن کے یہ بات تو تیش میں آگیا
تیرا غضہ تیری عقل کو کھانے لگا
جوش میں آکے تو نے ماں سے یہ کہاں
میں تھا خاموش سب دیکھتا ہی رہا
آج کہتا ہوں پیچھا میرا چھوڑ دو
جو رشتہ میرا ہے تم سے وہ توڑ دو
جاو جا کے کہیں کام دھندا کرو
لوگ مرتے ہیں تم بھی کہیں جا مرو
بیٹھ کر آہیں بھرتی تھی ماں رات بھر
انکی آنہوں کا تجھ پر ہوا نہ اثر
ایک دن باپ تیرا چلا روٹھ کر
کیسے بیکھر ی تھی تیری ماں ٹوٹ کر
پھر وہ بھی بس کل کو بلاتی رہی
زندگی اس کو ہر روز ستاتی رہی
ایک دن موت کو بھی ترس آگیا
اس کا رونا بھی تقدیر کو بھا گیا
اشک آنکھوں میں تھے وہ روانا ہوئی
موت کی اک ہچکی بہانا بنی
اک سکون اس کے چہرے پہ چھانے لگا
پھر تو میت کو اس کی سجانے لگا
مددتیں ہو گئیں آج بڈھا ہے تو
ٹوٹی کھٹیا پہ پڑا بورا ہے تو
تیرے بچے بھی اب تجھ سے ڈرتے نہیں
نفرتیں ہیں ، محبت وہ کرتے نہیں
درد میں تو پکارے کے "او میرے ماں "
تیرے دم سے ہی روشن دونوں جہاں
وقت چلتا رہتا ہے وقت رکتا نہیں
ٹوٹ جاتا ہے وہ جو کہ جھکتا نہیں
بن کے عبرت کا تو اب نشان رہ گیا
دھونڈ اب زور تیرا کہاں رہ گیا
تو احکام ِربی بھولاتا رہا
اپنی ماں باپ کو تو ستاتا رہا
کاٹ لے تو ، تو نے بویا تھا جو
تجھ کو کیسے ملے تو کھویا تھا جو
یاد کر کے گیا دور ، تو رونے لگا
کل جو تو نے کیا آج پھر ہونےلگا
موت مانگنے تجھے موت آتی نہیں
ماں کی صورت نگاہوں سے جاتی نہیں
تو جو کھانسے تو اولاد ڈانٹے تجھے
تو ہے ناسور سُکھ کون بنتے تجھے
موت آگئی تجھ کو مگر وقت پر
Seekha Hai Jab Se main Nay Falsfa-e-Zindagi
Kaisay Kahoon k Us ka Rawayya badalgaya
Jiss Ne Khah Tha Saath Chalein Gay Tamam Umr
Badla Hawa Nay Rukh to Waada Badal gaya
Un ko tha Ye Gumaan Wo Dil haar jaein Gay
Shayad Issi Liye Unka IRada Badal Gaya
Hairat Hai Faraz Kay Muddat Qaleel Mein
Wo Shakhs Meri Soch se zyada Badal gay
Lamha Lamha daus raha hay aik hee lamhay kar daar
Zindagi ko khaa giya aik din marnay ka dar
Iss qadar qaleel waqat main kia kia kuch naa karnay ki dhun
Iss qadar taweel waqat main kuch bhi na kar saknay ka daar
شباب آیا کسی بت پہ فدا ہونے کا وقت آیا
میری دنیا میں*بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا
انہیں دیکھا تو زاھد نے کہا، ایمان کی یہ ھے
کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آی
ا
(ہری چند اختر)