Urdu Latife (Urdu Jokes)

  • Thread starter Thread starter *muslimah*
  • Start date Start date
  • Replies Replies 558
  • Views Views 330K
Study in exam
tm:6'o_Get up
8:breakfast
11:thinking to score 80%
Afternoon;lunch &sleep
Evening-tea and thinking of 60%
After dinner:ya allah bas pass ho jau.
 
Height of depression
Engineer was filling job application form then he came to salary column
Expected?
after thinking for a while
...
...
...
...
Yes:embarrass
 
Ek din ek khargosh gosh ki dukaan par aaya aur dukanwale se pocha 'yaha gajar milte hai kya?'. Dukaanwale ne kaha 'nahi yaha sirf gosh milta hai'. Khargosh chala gaya. Khargosh ne dosri baar bhi yehi kiya. Dukanwale ne gusse main aakar use warning di ke agar wo next time aaya to uske dant tod dega. Khargosh jab theesri baar aaya to dukanwale ne uske dant tod diye.
Khargosh phir se dukanwale paas aaya aur pocha 'yaha gajar ka juice milta hai?'

:giggling:
 
Ek din ek khargosh gosh ki dukaan par aaya aur dukanwale se pocha 'yaha gajar milte hai kya?'. Dukaanwale ne kaha 'nahi yaha sirf gosh milta hai'. Khargosh chala gaya. Khargosh ne dosri baar bhi yehi kiya. Dukanwale ne gusse main aakar use warning di ke agar wo next time aaya to uske dant tod dega. Khargosh jab theesri baar aaya to dukanwale ne uske dant tod diye.
Khargosh phir se dukanwale paas aaya aur pocha 'yaha gajar ka juice milta hai?'

:giggling:

LOL
:haha:
are safiya wo gosh nahi balki gosht hai
 
fakeer -ALLAH ke naam pe kuch de do
Kanjoos admi 100 ka note dikhate Hue 'kya tumhare paas 50 ki change hai?'
Bhikari khushi se 'ji ha'
kanjoos :To pehle wo kharch kar lay :D
 
Ek din ek khargosh gosh ki dukaan par aaya aur dukanwale se pocha 'yaha gajar milte hai kya?'. Dukaanwale ne kaha 'nahi yaha sirf gosh milta hai'. Khargosh chala gaya. Khargosh ne dosri baar bhi yehi kiya. Dukanwale ne gusse main aakar use warning di ke agar wo next time aaya to uske dant tod dega. Khargosh jab theesri baar aaya to dukanwale ne uske dant tod diye.
Khargosh phir se dukanwale paas aaya aur pocha 'yaha gajar ka juice milta hai?'

:giggling:

aww bichara Khargosh :(
 
ek baar teen ants ek haati ko marne ka plan bana rahe thay...
1st ant: mein uska mu phod dunga!
2nd ant: mein uske dono tange tod dunga!
3rd ant: arey chodo yaar, hum teen hain aur woh bichara ek!


:coolious:
 
Sochti hun

Ye Doulat

Ye Bangla

Ye Duniya bhar Ka aisho-aram

Sab chod kar kahin

chali jaoimsad

Lekin

Fir sochti hun

Pahle Ye sab Mile To sahi.:D:coolious:;D
 


اٹکی ہوئی سوئی​

ایک طالبعلم مضمون نویسی جیسے عام مضموں میں فیل ہوا تو سکول کے مہتمم نے اُستاد کو اپنے دفتر میں بلا کر اس طالبعلم کے اس قدر عام اور آسان مضمون میں فیل ہونے کا سبب دریافت کیا۔

اُستاد نے بتایا کہ جناب یہ لڑکا مضمون نویسی میں اصل موضوع سے توجہ ہٹا کر اپنے ذاتی افکار کی طرف لے کر چلا جاتا ہے، اِس لیئے مجبوراً سے فیل کرنا پڑا۔

مہتمم صاحب نے اُستاد سے کہا ٹھیک ہے کوئی مثال تو دو تاکہ مُجھے پتہ چلے کہ تمہاری بات صحیح ہے؟

اُستاد نے بتایا، میں نے اِسے موسم بہار پر مضمون لکھنے کو دیا تو اِس نے کُچھ اِس طرح لکھا: موسم بہار سال کا خوبصورت ترین موسم ہے۔ کھیت کھلیان سر سبز اور ہرے بھرے ہوجاتے ہیں۔ ان کھیت کھیلانوں کے ہرا بھرا ہونے سے اونٹوں کیلئے چارے کی فراہمی بہت ہی آسان ہوجاتی ہے۔ اونٹ خشکی کا جانور ہے اور بھوک و پیاس کو صبر کے ساتھ برداشت کر لیتا ہے۔ اسکے پیروں کی بناوٹ ریت پر چلنے کیلئے بہت اچھی ہوتی ہے، اسی لئے تو اسے صحراء کا سفینہ بھی کہتے ہیں۔ بدو اونٹوں کو نہایت پیار اور مُحبت سے پالتے ہیں۔ اونٹ نا صرف دودھ اور گوشت کے حصول کیلئے پالا جاتا ہے بلکہ اس سے ہر قسم کی بار برداری اور آمدورفت کیلئے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کیلئے سواری کا کام بھی لیا جاتا ہے۔ اونٹ ایک پالتو جانور ہے اور ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور اس طرح اس طالبعلم نے اصل مضمون اور اسکے عنوان کو بھلا اپنی ساری توانائی اونٹ کی غزل سرائی پر خرچ کی۔

مہتمم صاحب نے اُستاد سے کہا، نہیں میں ایسا نہیں سمجھتا، اصل میں تُم نے عنوان ہی ایسا دیا تھا جس میں موسم بہار کی سرسبزی اور شادابی کا تعلق زراعت اور حیوانات کے پالنے وغیرہ سے بنتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہ طالبعلم اس مشابہت کی وجہ سے اصل موضوع کو بھول کر کسی اور سمت میں چلا گیا۔

اُستاد نے کہا، میں ایسا نہیں سمجھتا، ایک بار میں نے اِسے جاپان کی مصنوعات اور ٹیکنالوجی پر مضمون لکھنے کو دیا تو اِس نے کُچھ اس طرح لکھا کہ؛ جاپان ایک ترقی یافتہ مُلک ہے جو اپنی مصنوعات اور خاص طور پر اپنی کاروں کی مصنوعات اور برآمدات کیلئے پوری دُنیا میں مشہور ہے۔ کاریٰں پوری دُنیا میں انسانوں کے سفر کے وسائل کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں مگر بدو اپنی آمدورفت کے وسائل کیلئے اونٹ پر ہی انحصار کرتے ہیں۔ اونٹ خشکی کا جانور ہے اور بھوک و پیاس کو صبر کے ساتھ برداشت کر لیتا ہے۔ اسکے پیروں کی بناوٹ ریت پر چلنے کیلئے بہت اچھی ہوتی ہے، اسی لئے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مہتمم صاحب نے اُستاد سے پوچھا، کیا تمہارے پاس ان دو مثالوں کے علاوہ بھی کوئی اور مثال ہے؟

اُستاد نے جواب دیا، جی ہاں جناب، اِسے آپ کوئی سا بھی عنوان مضمون لکھنے کیلئے دیدیں، یہ ایک سطر اُس موضوع پر لکھ باقی کا مضمون اونٹ کی مدح سرائی پر لکھ کر پورا کرتا ہے۔ ایک بار میں نے اسے ایک ایسا عنوان دیا جس سے اسکا ذہن اونٹ کی طرف جا ہی نہ سکے مگر اس نے تو کمال ہی کر دکھایا۔ میں نے اسے دور حاضر کی بہترین ایجاد کمپیوٹر پر مضمون لکھنے کو دیا تو اِس نے کُچھ یوں لکھا کہ؛ کمپیوٹر دورِحاضر کی مفید ترین ایجاد ہے، شہروں میں تو اس کے بغیر زندگی کا تصور ہی محال ہوتا جا رہا ہے مگر بدوؤں کے پاس کمپیوٹر کہاں سے آئے۔ اُن کے پاس تو اونٹ ہوتے ہیں۔ اونٹ خشکی کا جانور ہے اور بھوک و پیاس کو صبر کے ساتھ برداشت کر لیتا ہے۔ اسکے پیروں کی بناوٹ ریت پر چلنے کیلئے بہت اچھی ہوتی ہے، اسی لئے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

مہتمم صاحب نے مدرس سے کہا، تم اس طالبعلم کو فیل کرنے میں حق بجانب ہو۔ ٹھیک ہے تم جا سکتے ہو۔

طالبعلم کو اپنے فیل ہونے پر بہت غصہ آیا، اُس نے وزیرِ تعلیم کو ایک خط لکھ ڈالا۔

جناب وزیرِ تعلیم صاحب، السلام ُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میں آپ جناب کے علم میں اپنے اوپر ہونے والے ایک ظُلم کی روئیداد لانا چاہتا ہوں۔ میں اپنی جماعت کے ذہین طلباء میں شمار ہوتا ہوں مگر اس کے باوجود بھی مُجھے فیل کر دیا گیا ہے۔ جس پر میرا صبر اونٹ کے صبر جیسا ہے۔ کیونکہ اونٹ خشکی کا جانور ہے اور بھوک و پیاس کو صبر کے ساتھ برداشت کر لیتا ہے۔ اسکے پیروں کی بناوٹ ریت پر چلنے کیلئے بہت اچھی ہوتی ہے، اسی لئے تو اسے صحراء کا سفینہ بھی کہتے ہیں۔ بدو اونٹوں کو نہایت پیار اور مُحبت سے پالتے ہیں۔ اونٹ نا صرف دودھ اور گوشت کے حصول کیلئے پالا جاتا ہے بلکہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں آپ جناب کے علم میں مزید یہ بات بھی لانا چاہتا ہوں کہ اونٹ کی کوہان میں وافر مقدار میں پائی جانے والی چربی اونٹ کیلئے کئی دنوں کیلئے طاقت اور تونائی کی فراہمی کا ذریعہ ہوتی ہے۔ اونٹ کی آنکھوں کی مخصوص بناوٹ اسے صحرائی ریت کے بگولوں اور اندھیوں میں حفاظت کا باعث بنتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میری آپ جناب سے التجاء ہے کہ مُجھ پر ہونے والے اس ظلم کا سدِباب کریں بالکل اسی طرح جس طرح آجکل کے دور میں اونٹ کی کلیجی کے سندوئچ کھانے کا فیشن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس عادت کے سدِباب کی اشد ضرورت ہے۔
 
never ate camel shawarmas.... i think i should try thn..
only tasted camel kababs they are awesome...
 


اٹکی ہوئی سوئی​

ایک طالبعلم مضمون نویسی جیسے عام مضموں میں فیل ہوا تو سکول کے مہتمم نے اُستاد کو اپنے دفتر میں بلا کر اس طالبعلم کے اس قدر عام اور آسان مضمون میں فیل ہونے کا سبب دریافت کیا۔
.....................;باب کی اشد ضرورت ہے۔

The post is too lengthy...and in urdu...:(
 
sister muslim haya
aap ka yeh latifa padh kar kuch yaad a gaya
baat darasl un dino ki hai jab hum school me the.Aur English ka paper tha. Hame composition aya tha usme 3 option the.shuru ke do option jo the woh to bilkul bhi meri samajh se bahar tha ekdam bouncer (sir ke upar se):heated::?
phir teesra option tha Bad Company^o)
hmmm..halanki maine yeh lafz pahle kabhi nahi padha tha lekin mujhe kafi asan sa laga.Maine usko break kiya...BAD=bura,ganda aur company=Karkhana
Bad company=ganda karkhana.Mai khush hui akhir mujhe samajh me a gya.
Phir kya tha maine bhar bhar kar kharab karkhano ke bare likh diya.Matlab jo illegal tareeke ke business hote hain aur pata nahi kya kya...
Phir paper check hua aur ma'am sabko paper dekhne ke liye diya mai hairan rah gayi.0 marks
ji nahi yeh karnama anjam dene wali mai pahli nahi thi puri class ne kuch ajeeb sa likha rakha tha.kuch ladkiyon to had hi paar kar di unhone gandigi ke bare me likha ke karkhane ko saaf suthra rakhna chahiye...
sab ko zero mile..kuch hoshiyar-chand ladkiyon ko chod kar..
ji nahi yeh koi 3rd ya 4th std ki baat nahi hai balki 8th std ki baat hai.

phir ma'am ekdam gusse me boli tum logo ko abhi tak BAD COMPANY ka matlab nahi pata.kaisi class hai ye:anger:
phir unhone hame bataya ki BAD COMPANY ka matlab hota hai Buri sohbat:statisfie
 
Mashriqi wife

husband: aj khanay may kiya pakao gi?
wife: jo ap kaho.
husband: daal chawal bana lo
wife: abhi kal hi to khaye hain
husband: to sabzi roti bana lo
wife: bachay nahi khaingay
husband: to cholay puri bana lo
wife: mujhay heavey lagta hay
husband: anday aloo bana lo
wife: phir subha nashtay may kiya khao gay
husband: parathay
wife: raat ko parathay kon khata hay
husband: hotel say manwa laitay hain
wife: roz roz hotel ka nahi khana chahiye
husband: kari chawal
wife: daal nahi hay
husband: mattr
wife: us may time lagay ga pehlay boltay aap
husband: maggi bana lo us may time nahi lagay ga
wife: us say pait nahi bharayga
husband: phr ab kiya bnao gi
wife: jo ap kaho..:)
 

Similar Threads

Back
Top