الله تعالی سورہ الکھف میں فرماتے ھیں


وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَذَا الْكِتَابِ لاَ يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلاَ

- سورہ الکھف آیت ٤٩Oكَبِيرَةً إِلاَّ أَحْصَاهَا وَوَجَدُوا مَا عَمِلُواحَاضِرًا وَلاَ يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا

اور (ہر ایک کے سامنے اس کی) کتاب رکھ دی جائے گی سو آپ مجرموں کو دیکھیں گے (وہ) ان (گناہوں اور جرموں) سے خوفزدہ ہوں گے جو اس (اَعمال نامہ) میں درج ہوں گے اور کہیں گے: ہائے ہلاکت! اس اَعمال نامہ کو کیا ہوا ہے اس نے نہ کوئی چھوٹی (بات) چھوڑی ہے اور نہ کوئی بڑی (بات)، مگر اس نے (ہر ہر بات کو) شمارکر لیا ہے اور وہ جو کچھ کرتے رہے تھے (اپنے

oسامنے) حاضر پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہ فرمائے گا

- میرے بھائیو اور بہنو

ھر آنے والی صبح آپ کی زندگی کی کتاب کا ایک ورق الٹ دیتی ھے۔ ان الٹے ھوئے ورقوں کی تعداد روز بروز بڑھ رھی ھے اور باقی رھ جانے والے ورقوں کی تعداد روز بروز کم ھو رھی ھے۔۔۔۔۔ اور ایک دن

آپ اپنی زندگی کی کتاب کا آخری ورق الٹ رھے ھوں گے-------- آپ کی آنکھیں بند ھوتے ھی یھ کتاب بھی بند کر دی جائے گی اور قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ کر دی جائے گی۔۔۔۔

روز قیامت یہی کتاب آپ کے ھاتھ میں تھما دی جائے گی اور مالک یوم الدین کی طرف سے حکم ھوگا !!!!! ا


(14 سورہ الاسراء آیت )Oاقْرَأْ كِتَابَكَ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا


o پڑھ اپنی کتابِ (اَعمال) ، آج تو اپنا حساب جانچنے کے لئے خود ہی کافی ہے


کیا آپ نے کبھی سوچا ھے کہ آپ اپنی کتاب میں کیا درج کر رھے ھیں ؟؟؟؟؟


(شعور حیات)